افغانستان کے نگراں وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند Afghan Acting PM نے سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے درمیان اپنی خاموشی توڑتے ہوئے طالبان کے دور حکومت میں وزیراعظم مقرر ہونے کے بعد پہلی بار ایک بیان جاری کیا ہے۔
افغانستان کے قومی ریڈیو اور نیوز چینل پر ہفتہ کی شام حسن اخوند کا آڈیو پیغام نشر کیا گیا جس میں سابق افغان صدر اشرف غنی پر بدعنوانی اور فنڈ کے غبن کے الزامات لگائے گئے۔
خامہ نیوز پر نشر ہونے والے ایک پیغام میں اخوند نے کہا کہ "غنی نے صدارتی محل میں ایک بینک قائم کر رکھا تھا۔ طالبان فوجیوں نے صدارتی محل سے اشرف غنی اور ان کے ٹیم کے فرار ہونے کے بعد کافی رقم برآمد کی تھی‘‘۔
سرکاری ٹی وی سے نشر ہونے والی قوم سے اپنی پہلی تقریر میں طالبان حکومت کے وزیراعظم محمد حسن اخوند Mulla Mohammad Hassan Akhund نے کہا کہ ہم تمام ممالک کو یقین دلاتے ہیں کہ کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اور سب کے ساتھ بہترین معاشی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے تمام فلاحی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں وہ اپنی امداد معطل نہ کریں اور ہماری جنگ زدہ قوم کی مدد کریں تاکہ لوگوں کے مسائل حل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کے سپریم لیڈر ملا ھبۃ اللہ اخوندزادہ پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے
عام معافی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ طالبان عام لوگوں اور فوجی اہلکاروں کو بھی عام معافی دے گی اور صرف ان لوگوں کو سزا دی جائے گی جنہوں نے جرم کیا ہے۔
خواتین کے حقوق کے معاملے پر افغانستان کے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان اسلامی قانون کے مطابق خواتین کی عزت کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور انھیں گزشتہ انتظامیہ سے بہتر سہولیات دی جائیں گی، تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ طالبان کی سابقہ حکومت کے مقابلے افغانستان میں خواتین کو آزادی اور حقوق کیسے دیے جائیں گے؟
ملک میں غربت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ طالبان نے اس معاملے پر کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ لوگوں کو اس کے لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے۔
محمد حسن اخوند نے قوم سے اپنا پہلا خطاب ایک ایسے موقع پر کیا جب اگلے ہفتے دوحہ میں امریکا سے طالبان کے مذاکرات ہونے جارہے ہیں جبکہ قومی سطح پر درپیش چیلنج کے باوجود حکومت سنبھالنے کے بعد خاموشی پر سوشل میڈیا پر تنقید کا بھی سامنا تھا۔