ETV Bharat / international

یوکرین میں افغان خاندان کو چیلنجز کا سامنا

author img

By

Published : Sep 15, 2021, 5:31 PM IST

یوکرین مشرقی یورپ میں واقع ملک ہے، جس کا رقبہ روس کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یوکرین افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ملک کی صلاحیتیں محدود ہیں۔

Afghan family in Ukraine faces challenges
Afghan family in Ukraine faces challenges

ماریان بی بی کھوتیک کا افغانستان میں اپنے گھر سے یوکرین (Ukraine) تک کا سفر چیلنجوں سے بھرا ہوا رہا ہے۔ افغانستان میں ہوائی اڈے تک پہنچنا بہت مشکل تھا لیکن وہ اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کافی مشقت کے بعد بالآخر یوکرین پہنچ گئے۔

یوکرین میں افغان خاندان کو چیلنجز کا سامنا

یوکرین مشرقی یورپ میں واقع ملک ہے، جس کا رقبہ روس کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ خاندان کے سات افراد یوکرین کے شہر اودیسا (Odessa) میں رہنا چاہتے ہیں، جہاں 130 سے ​​زائد افغان مہاجرین منتقل ہوئے ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اس ملک میں پناہ لے سکتے ہیں۔

ماریان بی بی کے والد احمد بیلون کھوتیک کا کہنا ہے کہ "افغان ایسوسی ایشن اور دیگر افغان اوڈیسا میں ہیں، لہٰذا وہ ہماری مدد کرسکتے ہیں۔" لیکن وہ فی الحال رہائش کے لیے جدوجہد کررہے ہیں کیونکہ مکان مالک انہیں اپنا گھر کرائے پر دینا نہیں چاہتے۔

10 سالوں سے یوکرین میں مقیم خاندان کے ایک رشتہ دار سید عمر شاہ عامر نے افغانستان سے نکلنے میں اس کنبے کی مدد کی اور ان کی میزبانی کی۔

عامر اس سے قبل ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی میں کام کرتے تھے اور یوکرین میں رہائش تلاش کرنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ افغانیوں کے لئے یوکرین میں گھر تلاش کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ "(مجھ سے پوچھا گیا کہ) وہاں کتنے لوگ رہیں گے؟ میں نے پانچ، چھ، سات کہا۔ اور انہوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، یہ بہت زیادہ ہے۔ اور سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ کرائے پر اپارٹمنٹ صرف سلاویوں کو دیتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "صحت کی سہولیات مہنگی ہیں اور سب سے اہم چیز ہمارے بچوں کی تعلیم اور ان کا مستقبل ہے۔"

افغانستان میں احمد اور ان کے والد صدیق نے ڈاکٹر کے طور پر کام کیا۔ لیکن یوکرین میں وہ کاغذی کارروائی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جس سے انہیں ملک میں کام کرنے کے حقوق حاصل ہوں۔

کئی ہفتوں سے وہ یوکرینین امیگریشن سروس (Ukrainian immigration service) سے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے بغیر وہ کام نہیں کرسکتے۔

افغانستان سے یوکرین پہنچے لوگوں کا کہنا ہے کہ یوکرین میں دستاویزات کا حصول بہت سست عمل ہے۔

پچھلے مہینے میں تقریباً 700 مہاجرین بشمول یوکرینین پاسپورٹ والے افغانی پہلے ہی یوکرین پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سے 370 افراد نے یوکرائنی امیگریشن سروس کو کاغذی کارروائی کے لئے اپنے دستاویز جمع کرائے ہیں۔

یوکرین افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ملک کی صلاحیتیں محدود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے کے متاثرین کا امریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ

فی الحال اس طرح سینکڑوں افغانی خاندان پریشان ہیں کہ کیا انہیں ملک میں رہنے کے دستاویزات حاصل ہوسکیں گے یا انہیں دوبارہ طالبان کے کنٹرول والے ملک میں بھیج دیا جائے گا، جہاں انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی محفوظ نہیں ہے اور بچوں کا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے۔

ماریان بی بی کھوتیک کا افغانستان میں اپنے گھر سے یوکرین (Ukraine) تک کا سفر چیلنجوں سے بھرا ہوا رہا ہے۔ افغانستان میں ہوائی اڈے تک پہنچنا بہت مشکل تھا لیکن وہ اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کافی مشقت کے بعد بالآخر یوکرین پہنچ گئے۔

یوکرین میں افغان خاندان کو چیلنجز کا سامنا

یوکرین مشرقی یورپ میں واقع ملک ہے، جس کا رقبہ روس کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ خاندان کے سات افراد یوکرین کے شہر اودیسا (Odessa) میں رہنا چاہتے ہیں، جہاں 130 سے ​​زائد افغان مہاجرین منتقل ہوئے ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اس ملک میں پناہ لے سکتے ہیں۔

ماریان بی بی کے والد احمد بیلون کھوتیک کا کہنا ہے کہ "افغان ایسوسی ایشن اور دیگر افغان اوڈیسا میں ہیں، لہٰذا وہ ہماری مدد کرسکتے ہیں۔" لیکن وہ فی الحال رہائش کے لیے جدوجہد کررہے ہیں کیونکہ مکان مالک انہیں اپنا گھر کرائے پر دینا نہیں چاہتے۔

10 سالوں سے یوکرین میں مقیم خاندان کے ایک رشتہ دار سید عمر شاہ عامر نے افغانستان سے نکلنے میں اس کنبے کی مدد کی اور ان کی میزبانی کی۔

عامر اس سے قبل ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی میں کام کرتے تھے اور یوکرین میں رہائش تلاش کرنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ افغانیوں کے لئے یوکرین میں گھر تلاش کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ "(مجھ سے پوچھا گیا کہ) وہاں کتنے لوگ رہیں گے؟ میں نے پانچ، چھ، سات کہا۔ اور انہوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، یہ بہت زیادہ ہے۔ اور سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ کرائے پر اپارٹمنٹ صرف سلاویوں کو دیتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "صحت کی سہولیات مہنگی ہیں اور سب سے اہم چیز ہمارے بچوں کی تعلیم اور ان کا مستقبل ہے۔"

افغانستان میں احمد اور ان کے والد صدیق نے ڈاکٹر کے طور پر کام کیا۔ لیکن یوکرین میں وہ کاغذی کارروائی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جس سے انہیں ملک میں کام کرنے کے حقوق حاصل ہوں۔

کئی ہفتوں سے وہ یوکرینین امیگریشن سروس (Ukrainian immigration service) سے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے بغیر وہ کام نہیں کرسکتے۔

افغانستان سے یوکرین پہنچے لوگوں کا کہنا ہے کہ یوکرین میں دستاویزات کا حصول بہت سست عمل ہے۔

پچھلے مہینے میں تقریباً 700 مہاجرین بشمول یوکرینین پاسپورٹ والے افغانی پہلے ہی یوکرین پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سے 370 افراد نے یوکرائنی امیگریشن سروس کو کاغذی کارروائی کے لئے اپنے دستاویز جمع کرائے ہیں۔

یوکرین افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ملک کی صلاحیتیں محدود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے کے متاثرین کا امریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ

فی الحال اس طرح سینکڑوں افغانی خاندان پریشان ہیں کہ کیا انہیں ملک میں رہنے کے دستاویزات حاصل ہوسکیں گے یا انہیں دوبارہ طالبان کے کنٹرول والے ملک میں بھیج دیا جائے گا، جہاں انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی محفوظ نہیں ہے اور بچوں کا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.