ETV Bharat / international

چین: ووہان میں کورونا وائرس سے متعلق ہنگامی کارروائی جاری - چین میں کورونا وائرس

شہر میں کمانڈ اتھارٹی کے ذریعہ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کی صبح دس بجے سے شہری بسیں، زیر زمین چلنے والی ٹرینیں، بندرگاہیں اور لمبی دوری کے مسافروں کی آمد و رفت معطل رہے گی۔

چین: ووہان میں کورونا وائرس سے متعلق ہنگامی کارروائی جاری
چین: ووہان میں کورونا وائرس سے متعلق ہنگامی کارروائی جاری
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 6:04 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 3:31 AM IST

گیارہ ملین والے چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس سے کم از کم 17 ہلاک، جبکہ 570 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

نیا وائرس پہلی بار گذشتہ برس دسمبر کے اواخر میں سامنے آیا تھا۔ اسے سارس وائرس کی نسل سے بتایا جا رہا ہے۔ وائرس کو پہلی بار ڈی کوڈ کرنے والے سائنس داں لیو پون کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر کسی جانور سے شروع ہو کر انسانوں میں پھیل گیا۔

سی این این نے ہانگ کانگ مییں واقع یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک میں وائرس کے ماہر پون کے حوالے سے بتایا کہ ' ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس وائرس سے نمونیہ ہو جاتا ہے اور پھر اینٹی بائیوٹک علاج کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ جہاں تک سارس سے ہونے والے اموات کی شرح کا معاملہ ہے تو اس سے 10 فیصد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس دوران ووہان کے حکام نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقامی باشندوں کو سفر کرنے سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔

شہر میں کمانڈ اتھارٹی کے ذریعہ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کی صبح دس بجے سے شہری بسیں، زیر زمین چلنے والی ٹرینیں، بندرگاہیں اور لمبی دوری کے مسافروں کی آمد و رفت معطل رہے گی۔

ووہان سے روانہ ہونے والی پروازیں اور عام ٹرینیں بھی معطل رہیں گی۔

خیال رہے کہ اب تک امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور تھائی لینڈ میں اس وائرس کے وجود کا پتہ چلا ہے۔ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے۔

اس وائرس کے نمونیا جیسے علامات ہوتے ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ووہان میں سمندری غذا اور جانوروں کے گوشت کی منڈی سے پیدا ہوا ہے۔

فی الحال اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، لیکن تحقیق جاری ہے۔ ماہرین کی جلد نگہداشت میں آنے سے اس کی علامتیں زیادہ تر دور ہو جاتی ہیں۔

گیارہ ملین والے چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس سے کم از کم 17 ہلاک، جبکہ 570 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

نیا وائرس پہلی بار گذشتہ برس دسمبر کے اواخر میں سامنے آیا تھا۔ اسے سارس وائرس کی نسل سے بتایا جا رہا ہے۔ وائرس کو پہلی بار ڈی کوڈ کرنے والے سائنس داں لیو پون کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر کسی جانور سے شروع ہو کر انسانوں میں پھیل گیا۔

سی این این نے ہانگ کانگ مییں واقع یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک میں وائرس کے ماہر پون کے حوالے سے بتایا کہ ' ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس وائرس سے نمونیہ ہو جاتا ہے اور پھر اینٹی بائیوٹک علاج کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ جہاں تک سارس سے ہونے والے اموات کی شرح کا معاملہ ہے تو اس سے 10 فیصد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس دوران ووہان کے حکام نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقامی باشندوں کو سفر کرنے سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔

شہر میں کمانڈ اتھارٹی کے ذریعہ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کی صبح دس بجے سے شہری بسیں، زیر زمین چلنے والی ٹرینیں، بندرگاہیں اور لمبی دوری کے مسافروں کی آمد و رفت معطل رہے گی۔

ووہان سے روانہ ہونے والی پروازیں اور عام ٹرینیں بھی معطل رہیں گی۔

خیال رہے کہ اب تک امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور تھائی لینڈ میں اس وائرس کے وجود کا پتہ چلا ہے۔ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے۔

اس وائرس کے نمونیا جیسے علامات ہوتے ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ووہان میں سمندری غذا اور جانوروں کے گوشت کی منڈی سے پیدا ہوا ہے۔

فی الحال اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، لیکن تحقیق جاری ہے۔ ماہرین کی جلد نگہداشت میں آنے سے اس کی علامتیں زیادہ تر دور ہو جاتی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 3:31 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.