ETV Bharat / international

Kazakhstan Unrest: قزاقستان پرتشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 164 تک پہنچ گئی

author img

By

Published : Jan 9, 2022, 10:33 PM IST

قزاقستان کی وزارت صحت نے بتایا کہ پرتشدد احتجاج Kazakhstan Violent Protests کے دوران ملک میں 164 افراد ہلاک ہوئے، جس میں سب سے زیادہ 103 افراد الماتی شہر سے ہیں۔

164 people died in Kazakhstan unrest: Heath Ministry
قزاقستان پرتشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 164 تک پہنچ گئی

قزاقستان کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا کہ قزاقستان میں حالیہ پرتشدد احتجاج Kazakhstan Violent Protests میں مرنے والوں کی تعداد 164 تک پہنچ گئی۔

قازق سرکاری ایجنسیوں کی ریلیز کے میں کہا گیا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران، قزاقستان میں 164 افراد ہلاک ہوئے،جس میں سب سے زیادہ 103 افراد الماتی شہر سے ہیں،"

قزاقستان کے شہر شمکنت میں تقریباً 400 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے نصف دوسرے علاقوں سے آئے تھے، قازق براڈکاسٹر خبر 24 چینل نے آج شہر کی انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی۔

براڈکاسٹر کے مطابق، 45 پولیس افسران کو مختلف زخم آئے جن میں سے شدید زخمی دو افسران کو انتہائی نگہداشت میں داخل کیا گیا اور 155 انتظامی اور 55 فوجداری مقدمات شروع کیے گئے۔

حکومت نے پورے ملک میں 15 جنوری تک ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر قاسم جومارت توکایف نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم (سی ایس ٹی او) سے مدد طلب کی اور سی ایس ٹی او امن فوجیوں کو قزاقستان بھیجا گیا۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Violent Protests: قزاقستان کی سیکیورٹی فورسز کو بغیر وارننگ گولی چلانے کا حکم

قازق صدر نے جمعہ کو کہا کہ ابھی بھی ایسے عسکریت پسند موجود ہیں جنہوں نے مزاحمت جاری رکھی اور ہتھیار نہ ڈالنے والوں کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔

ساتھ ہی توکایف نے کہا ہے کہ حکومت نے پرامن مظاہرین کے ساتھ فوری سماجی اور اقتصادی مسائل پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔

قزاقستان کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا کہ قزاقستان میں حالیہ پرتشدد احتجاج Kazakhstan Violent Protests میں مرنے والوں کی تعداد 164 تک پہنچ گئی۔

قازق سرکاری ایجنسیوں کی ریلیز کے میں کہا گیا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران، قزاقستان میں 164 افراد ہلاک ہوئے،جس میں سب سے زیادہ 103 افراد الماتی شہر سے ہیں،"

قزاقستان کے شہر شمکنت میں تقریباً 400 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے نصف دوسرے علاقوں سے آئے تھے، قازق براڈکاسٹر خبر 24 چینل نے آج شہر کی انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی۔

براڈکاسٹر کے مطابق، 45 پولیس افسران کو مختلف زخم آئے جن میں سے شدید زخمی دو افسران کو انتہائی نگہداشت میں داخل کیا گیا اور 155 انتظامی اور 55 فوجداری مقدمات شروع کیے گئے۔

حکومت نے پورے ملک میں 15 جنوری تک ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر قاسم جومارت توکایف نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم (سی ایس ٹی او) سے مدد طلب کی اور سی ایس ٹی او امن فوجیوں کو قزاقستان بھیجا گیا۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Violent Protests: قزاقستان کی سیکیورٹی فورسز کو بغیر وارننگ گولی چلانے کا حکم

قازق صدر نے جمعہ کو کہا کہ ابھی بھی ایسے عسکریت پسند موجود ہیں جنہوں نے مزاحمت جاری رکھی اور ہتھیار نہ ڈالنے والوں کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔

ساتھ ہی توکایف نے کہا ہے کہ حکومت نے پرامن مظاہرین کے ساتھ فوری سماجی اور اقتصادی مسائل پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.