ETV Bharat / international

مشرقی شام۔عراق کی سرحد پر امریکی فضائی حملے

author img

By

Published : Jun 28, 2021, 7:40 PM IST

امریکی وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی فوجی لڑاکا طیاروں نے شام عراق سرحد پر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کاتب حزب اللہ (کے ایچ) اور کاتب سید الشہداء (کے ایس ایس) کو نشانہ بنایا۔

US targets Iran-backed militias
US targets Iran-backed militias

امریکہ نے مشرقی شام کے مشرقی صوبہ دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے ٹھکانوں پر اتوار کی دیر رات ہوائی حملے کئے۔

مشرقی شام۔عراق کی سرحد پر امریکی فضائی حملے

امریکی وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی فوجی لڑاکا طیاروں نے شام عراق سرحد پر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کاتب حزب اللہ (کے ایچ) اور کاتب سید الشہداء (کے ایس ایس) کے اہداف کو نشانہ بنایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی امریکی شہریوں اور عراق میں ان کے رہائشی علاقوں پر ڈرون حملے کے جواب میں کی گئی ہے۔

شام کی خبر رساں ایجنسی سانا نے اطلاع دی ہے کہ فضائی حملے میں ایک بچہ ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

شامی عہدیداروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی کارروائی سے ان کی ملک کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس کا مقصد تیل کے شعبوں تک اس کی رسائی کو بڑھانا ہے۔

دریں اثنا پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہےکہ عراق اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں پر ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکہ کی جانب سے عراق اور شام کی سرحد پر فضائی حملے کیےگئے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کے ٹھکانوں سے عراق میں امریکی فوجیوں اور اڈوں پر ڈرون حملے کیے جارہے تھے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے حکم پر ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ تنظیم کے آپریشنل اور ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے والے ٹھکانوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔

ترجمان پینٹاگون جان کربی کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں پر ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ وہ عراق میں تعینات امریکی اہلکاروں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ جو بائیڈن کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ کی جانب سے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف یہ دوسرا حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ 650 فوجیوں کو مزید کچھ مدت کی لیے افغانستان میں رکھے گا

حالیہ مہینوں میں عراق میں تعیانت امریکی افواج کو متعدد بار ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، امریکہ ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے تاہم ایران ان حملوں سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرچکا ہے۔

خیال رہے کہ عراق میں داعش اور دیگر مسلح تنظیموں کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی اتحاد میں تقریبا 2500 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

امریکہ نے مشرقی شام کے مشرقی صوبہ دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے ٹھکانوں پر اتوار کی دیر رات ہوائی حملے کئے۔

مشرقی شام۔عراق کی سرحد پر امریکی فضائی حملے

امریکی وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی فوجی لڑاکا طیاروں نے شام عراق سرحد پر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کاتب حزب اللہ (کے ایچ) اور کاتب سید الشہداء (کے ایس ایس) کے اہداف کو نشانہ بنایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی امریکی شہریوں اور عراق میں ان کے رہائشی علاقوں پر ڈرون حملے کے جواب میں کی گئی ہے۔

شام کی خبر رساں ایجنسی سانا نے اطلاع دی ہے کہ فضائی حملے میں ایک بچہ ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

شامی عہدیداروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی کارروائی سے ان کی ملک کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس کا مقصد تیل کے شعبوں تک اس کی رسائی کو بڑھانا ہے۔

دریں اثنا پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہےکہ عراق اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں پر ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکہ کی جانب سے عراق اور شام کی سرحد پر فضائی حملے کیےگئے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کے ٹھکانوں سے عراق میں امریکی فوجیوں اور اڈوں پر ڈرون حملے کیے جارہے تھے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے حکم پر ایران کی حمایت یافتہ ملیثیا کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ تنظیم کے آپریشنل اور ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے والے ٹھکانوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔

ترجمان پینٹاگون جان کربی کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں پر ایران کی پشت پناہی میں سرگرم ملیشیا کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ وہ عراق میں تعینات امریکی اہلکاروں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ جو بائیڈن کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ کی جانب سے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف یہ دوسرا حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ 650 فوجیوں کو مزید کچھ مدت کی لیے افغانستان میں رکھے گا

حالیہ مہینوں میں عراق میں تعیانت امریکی افواج کو متعدد بار ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، امریکہ ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے تاہم ایران ان حملوں سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرچکا ہے۔

خیال رہے کہ عراق میں داعش اور دیگر مسلح تنظیموں کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی اتحاد میں تقریبا 2500 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.