مسٹر ٹرمپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں کہا کہ دونوں ایشیائی پڑوسی ممالک کے درمیان ’سلگتے مسائل‘ ہیں اور وہ مسائل سلجھانے میں مدد کر رہے ہیں ۔
امریکی صدر نے کہا ’’واضح طور پر کہوں تو، یہ ایک بہت ہی دھماکہ خیز صورت حال ہے ۔ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہی وزیر اعظم عمران خان سے بھی بات کی ۔ دونوں ہی میرے اچھے دوست ہیں ۔
وہ عظیم لوگ ہیں اور اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں۔ میں اس ہفتے کے آخیر میں فرانس میں جی -7 چوٹی کانفرنس کے دوران وزیر اعظم مودی کے ساتھ رہوں گا ۔ میں مانتا ہوں کہ ہم صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں‘‘۔
مسٹر ٹرمپ نے کہا’’دونوں ممالک کے درمیان بہت مسائل ہیں اور میں انہیں حل کرنے کے لئے ثالثی یا کچھ دیگراقدام کرنے کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش کروں گا ۔ موجودہ وقت میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کافی خراب ہیں اور وہ دوست نہیں ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست کو مرکز کے زیرانتظام دد میں ریاستوں میں تقسیم کرنے کے بھارت کے فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے ۔
بھارت نے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری سے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت نے کشمیر مسئلے پر کسی تیسری فریق کی مخالفت کی ہے ۔ واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ ماہ کشمیر معاملے پر ثالثی کی امریکی صدر کی تجویز کو یکسر مستردکر دیا تھا ۔
--------------