جوبائیڈن اور خاتون اول ڈاکٹر جل بائیڈن نے رمضان کے موقع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلمان اس مہینے کا آغاز ایک نئی امید کے ساتھ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران دنیا بھر کے مسلمان اپنے عقیدہ کے مطابق دوسروں کی مدد کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں شکر ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان کے پورے مہینہ مسلمان طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں، زکوۃ و صدقات کے ذریعہ دوسروں کی مدد کرتے ہیں، قرآن کلام پاک کی تلاوت کرتے ہیں اور کثرت سے نماز ادا کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ماہ صیام کے دوران کورونا وبا کی وجہ سے کئی مشکلات پیش آئیں گی۔ عالمی وبا کی وجہ سے اس سال افطار کے موقع پر دوست اور رشتہ دار ایک جگہ جمع نہ ہوسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران امریکی مسلمانوں نے ویکسین کی دریافت میں بنیادی رول ادا کیا ہے اور اس برادری سے تعلق رکھنے والے صحتِ عامہ کے ورکرز مہلک وبا کے خلاف جنگ میں صف اول میں شامل ہیں۔
جو بائیڈن نے مختلف شعبہ حیات میں امریکی مسلمانوں کی نمایاں خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امریکی مسلمانوں نے نئے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں۔ وہ اسکولوں میں اساتذہ کی خدمات انجام دیتے ہیں، ملک بھر میں پبلک سرونٹس کے طور پر اپنے آپ کو وقف کئے ہوئے ہیں اور نسلی مساوات و سماجی انصاف کے لیے جدوجہد میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
صدر نے مزید کہا کہ نمایاں خدمات ادا کرنے کے باوجود امریکی مسلمانوں کو تعصب، دھمکی آمیز رویے اور نفرت پر مبنی جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان کی حکومت تمام عوام کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے کوشش کرے گی۔ انہوں نے مسلمانوں سے تعصب کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ ہر کسی کو اپنے مذہبی عقیدہ کے مطابق بے خوف زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔
امریکی صدر نے اپنے پیام میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی صدارت کے پہلے ہی روز مسلمانوں کے امریکہ آنے پر عائد شرمناک سفری پابندی کو ختم کر دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ چین کے ایغور، برما کے روہنگیا سمیت دنیا کے تمام مسلمانوں کے انسانی حقوق کے لیے ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ رواں برس رمضان کے موقع پر وائٹ ہاؤس کی تقریب ورچوئل ہو گی لیکن وہ اس بات پر، پرامید ہیں کہ آئندہ برس 'انشا اللہ' وائٹ ہاؤس میں عید کی تقریب کو روایتی طور پر منایا جائے گا اور وہ اس میں خود شرکت کریں گے۔