غیر ملکی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان مارکوس پوٹزیل نے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی اور قطر مشترکہ طور پر مذاکرات کو اسپانسر کررہے ہیں اور اس سلسلہ میں دعوت نامے بھی مشترکہ طور پر دئیے گئے۔
ا
یک دوسرے بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے کے باوجود ’’ہم افغان مفاہتمی عمل کے لیے پر عزم ہیں‘‘۔
امریکی صدر نے ’فوکس نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی ’’افغانستان میں کافی حد تک فوج میں کمی کردی ہے‘ ‘لیکن اس بارے میں اتنی بات نہیں کرتے۔
اب تک واپس بلائے گئے فوجیوں کی تعداد بتاتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 16 ہزار فوجی موجود تھے جس میں تقریباً 9 ہزار کی کمی کی جاچکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ وہاں سے نکلنا چاہتا ہے لیکن نہیں نکل سکتا کیوں کہ افغانستان ’’دہشت گردوں کی لیبارٹری ہے‘‘۔