افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ نے پہلی مرتبہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سینئر طالبان رہنماؤں کے ساتھ ذاتی ملاقات کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکی انٹرا ایجنسی وفد نے طالبان کے سینئر نمائندوں سے ملاقات میں قومی مفاد کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
نیڈ پرائس کے مطابق امریکی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ طالبان پر فیصلہ ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ ان کے عمل سے کیا جائے گا اور امریکہ طالبان کی سرگرمیوں پر نظر رکھے گا۔
انھوں نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان وفد کے ساتھ دو روزہ مذاکرات کافی اہم تھے اور طالبان وفد کے ساتھ مذاکرات واضح اور پیشہ ورانہ تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دوحہ میں طالبان وفد کے ساتھ مذاکرات 9 اور 10 اکتوبر کو ہوئے ، جس میں انسانی حقوق بشمول سیکورٹی ، افغان معاشرے کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شرکت پر بات چیت کی گئی۔
اس کے علاوہ ملاقت کے دوران امریکی شہریوں ، دیگر غیر ملکی شہریوں اور افغان اتحادیوں کو جانے کی اجازت دینے کی بات کی۔ انہوں نے افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامعنی شرکت کی راہ ہموار کرنے پر بھی زور دیا جو ان کا حق ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ دونوں فریقوں نے امریکہ کی جانب سے براہ راست افغان شہریوں کو مضبوط انسانی امداد کی فراہمی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت واضح اور باضابطہ تھی ، امریکی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ طالبان کا فیصلہ ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ ان کے عمل سے کیا جائے گا۔
وہیں، طالبان وفد نے اتوار کے روز دوحہ میں امریکی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کو نتیجہ خیز قرار دیا۔
الجزیرہ نے طالبان کے قائم مقام وزیر اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ افغان حکومت کو امید ہے کہ یہ میٹنگ امریکہ کی جانب سے اسے تسلیم کرنے کے لیے کافی اہم ہوگی۔
اگست میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان یہ پہلی میٹنگ ہے۔ طالبان وفد کے آج دوحہ میں یورپی یونین کے نمائندوں سے بھی آج میٹنگ کی توقع ہے۔