ETV Bharat / international

افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر امریکہ رضامند: طالبان

طالبان نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ واشنگٹن، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔

افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر امریکہ رضامند
افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر امریکہ رضامند
author img

By

Published : Oct 11, 2021, 9:50 PM IST

امریکہ نے طالبان حکمرانوں کو سیاسی طور پر تسلیم کیے بغیر معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا انتہائی غربت کا شکار افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔

ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ بیان اگست کے اختتام پر امریکی افواج کے انخلا کے بعد ماضی کے دشمنوں کے درمیان ہوئے پہلے براہِ راست مذاکرات کے آخر میں سامنے آیا ہے۔

طالبان نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ واشنگٹن، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔

امریکہ نے واضح کیا ہے کہ یہ مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی پیشکش نہیں تھے جنہوں نے 15 اگست کو امریکی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ تحریک کے عبوری وزیر خارجہ نے مذاکرات میں امریکہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ طالبان یہ دیکھنے کے لیے پرعزم ہیں کہ شدت پسند، افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف حملے شروع کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔تاہم ہفتہ کے روز طالبان نے افغانستان میں تیزی سے سرگرم عسکریت پسند ’داعش’پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون کو مسترد کردیا تھا۔

طالبان کی دشمن تنظیم، داعش نے افغانستان میں حالیہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں جمعہ کا خودکش بم دھماکا بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں 46 افراد مارے گئے۔

سہیل شاہین سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان، داعش سے وابستہ لوگوں پر قابو پانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم داعش پر اکیلے ہی قابو پاسکتے ہیں‘۔

عسکریت پسند گروہوں پر نظر رکھنے والی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے سینئر فیلو بل روگیو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کو داعش کا پیچھا کرنے اور انہیں تباہ کرنے کے لیے واشنگٹن کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

بل روگیو نے کہا کہ طالبان نے امریکہ کو نکالنے کے لیے 20 سال لڑائی کی، امریکہ کی واپسی وہ آخری چیز ہے جس کی انہیں ضرورت ہے، انہیں امریکی مدد کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ داعش سے وابستہ افراد کو پاکستان اور ایران میں محفوظ پناہ گاہوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے جو طالبان نے امریکہ کے خلاف لڑائی میں حاصل کی تھیں، البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ کے لیے طالبان کی دیرینہ حمایت نے انہیں امریکہ کے لیے انسداد دہشت گردی کے شراکت دار کے طور پر ناقابل بھروسہ بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: دوحہ مذاکرات کے بعد امریکہ نے کہا، طالبان کو ان کے عمل سے پرکھا جائے گا نہ کہ الفاظ سے

خیال رہے کہ طالبان نے 11 ستمبر کے حملوں سے قبل القاعدہ کو پناہ دی تھی جس کے نتیجے میں امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کو اقتدار سے باہر کردیا تھا۔

بل روگیو نے کہا کہ طالبان کی القاعدہ کے لیے حمایت کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے لیے یہ سوچنا پاگل پن ہوگا کہ وہ انسداد دہشت گردی کے لیے طالبان کے ساتھ اشتراک کر سکتے ہیں۔

(یو این آئی)

امریکہ نے طالبان حکمرانوں کو سیاسی طور پر تسلیم کیے بغیر معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا انتہائی غربت کا شکار افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔

ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ بیان اگست کے اختتام پر امریکی افواج کے انخلا کے بعد ماضی کے دشمنوں کے درمیان ہوئے پہلے براہِ راست مذاکرات کے آخر میں سامنے آیا ہے۔

طالبان نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ واشنگٹن، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔

امریکہ نے واضح کیا ہے کہ یہ مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی پیشکش نہیں تھے جنہوں نے 15 اگست کو امریکی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ تحریک کے عبوری وزیر خارجہ نے مذاکرات میں امریکہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ طالبان یہ دیکھنے کے لیے پرعزم ہیں کہ شدت پسند، افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف حملے شروع کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔تاہم ہفتہ کے روز طالبان نے افغانستان میں تیزی سے سرگرم عسکریت پسند ’داعش’پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون کو مسترد کردیا تھا۔

طالبان کی دشمن تنظیم، داعش نے افغانستان میں حالیہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں جمعہ کا خودکش بم دھماکا بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں 46 افراد مارے گئے۔

سہیل شاہین سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان، داعش سے وابستہ لوگوں پر قابو پانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم داعش پر اکیلے ہی قابو پاسکتے ہیں‘۔

عسکریت پسند گروہوں پر نظر رکھنے والی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے سینئر فیلو بل روگیو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کو داعش کا پیچھا کرنے اور انہیں تباہ کرنے کے لیے واشنگٹن کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

بل روگیو نے کہا کہ طالبان نے امریکہ کو نکالنے کے لیے 20 سال لڑائی کی، امریکہ کی واپسی وہ آخری چیز ہے جس کی انہیں ضرورت ہے، انہیں امریکی مدد کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ داعش سے وابستہ افراد کو پاکستان اور ایران میں محفوظ پناہ گاہوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے جو طالبان نے امریکہ کے خلاف لڑائی میں حاصل کی تھیں، البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ کے لیے طالبان کی دیرینہ حمایت نے انہیں امریکہ کے لیے انسداد دہشت گردی کے شراکت دار کے طور پر ناقابل بھروسہ بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: دوحہ مذاکرات کے بعد امریکہ نے کہا، طالبان کو ان کے عمل سے پرکھا جائے گا نہ کہ الفاظ سے

خیال رہے کہ طالبان نے 11 ستمبر کے حملوں سے قبل القاعدہ کو پناہ دی تھی جس کے نتیجے میں امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کو اقتدار سے باہر کردیا تھا۔

بل روگیو نے کہا کہ طالبان کی القاعدہ کے لیے حمایت کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے لیے یہ سوچنا پاگل پن ہوگا کہ وہ انسداد دہشت گردی کے لیے طالبان کے ساتھ اشتراک کر سکتے ہیں۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.