امریکی سینیٹ نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی پوری طرح آئینی ہے۔
سینیٹ نے منگل کے روز 56-44 تناسب سے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ بدھ کی سہ پہر اس مواخذے پر دوبارہ بحث ہوگی۔
اس سے قبل سابق صدر کے وکلاء نے سنیٹروں پر زور دیا تھا کہ وہ مواخذے کو غیر آئینی اور واضح طور پر جھوٹا الزام قرار دے کر مسترد کریں لیکن سنیٹروں نے ان کی اپیل مسترد کردی اور مواخذہ کو آئینی قرار دے دیا۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کا 6 جنوری کو کیپٹل ہل میں ہونے والے تشدد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
واضح ر ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں نے 6 جنوری کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی بلڈنگ کیپٹل ہل پر حملہ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا تھا۔ یہ پُرتشدد واقعہ ڈونالڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرنے کے بعد پیش آیا تھا۔
مظاہرے کے دوران ہونے والے تشدد میں دو خواتین سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ پولس نے اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ پر کیپٹل ہل میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے، جس کی وجہ سے ان کے خلاف مواخذہ کی تحریک لائی گئی ہے۔