ETV Bharat / international

برنئی سینڈرز امریکی صدارتی انتخابات سے دستبردار - sanders-drops-2020-bid-leaving-biden-as-likely-nominee

امریکا کے بائیں بازو کے نظریات کے حامل سینیٹر برنئی سینڈرز صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نامزدگی کی دوڑ سے دستبردار ہوگئے ہیں۔

برنئی سینڈرز
برنئی سینڈرز
author img

By

Published : Apr 9, 2020, 10:10 AM IST

سینڈرز کی صدارتی انتخابات سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد سابق نائب صدر جوزف بائیڈن کی ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی ہونے کی امید ہے۔

برنئی سینڈرز
برنئی سینڈرز

انھوں نے اپنے آبائی شہر برلنگٹن، ورمونٹ میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مل کر اور متحد ہوکر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ وہ امریکا کی جدید تاریخ میں خطرناک ترین صدر ہیں۔‘‘

برنئی سینڈرز کے اعلان کے بعد جو بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سینڈرز کے حامی ان کی مہم میں شامل ہوجائیں گے اور انھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔جوبائیڈن اب نومبر میں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ہوں گے۔

سینیٹر برنئی سینڈرز نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی صورت میں وائٹ ہاؤس سے نچلی سطح تک انقلاب برپا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن امریکا کی مختلف ریاستوں میں پرائمری انتخاب میں وہ درکار ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انھوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے جو بائیڈن کے ساتھ مل کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کا وعدہ کیا ہے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی پرائمریز میں موجود رہیں گے اور وہ اپنے مقبولِ عام کارپوریٹ مخالف ایجنڈے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پلیٹ فارم سے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔وہ حکومت کے زیر انتظام صحت عامہ کے نظام اور امیروں کے لیے زیادہ ٹیکسوں کے نظام کے حق میں ہیں۔

78 سالہ برنئی سینڈرز سنہ 2016ء میں بھی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شریک تھے لیکن وہ آخری لمحات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کی دوڑ میں ہلیری کلنٹن سے ہار گئے تھے۔اس مرتبہ بھی وہ اپنے اشتراکی نظریات کے ہم نوا پارٹی کارکنوں اور بالخصوص نوجوانوں کی حمایت کو اپنی امیدواری کے حق میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

جو بائیڈن نے بھی پارٹی کے حلقوں کی جانب سے ان کے نظریات کے لیے حمایت کو تسلیم کیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے:’’سینڈرز ایک عظیم لیڈر ہیں اور ہمارے ملک میں تبدیلی کی سب سے توانا آواز ہیں۔‘‘

وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کی دوڑ بالکل اسی طرح ختم ہوگئی ہے جس طرح ڈیموکریٹس اور ڈیمو کریٹک نیشنل کمیٹی چاہتے تھے۔انھوں نے کہا کہ برنئی ایسے لوگوں کو ری پبلکن پارٹی میں آنا چاہیے۔

سینڈرز کی صدارتی انتخابات سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد سابق نائب صدر جوزف بائیڈن کی ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی ہونے کی امید ہے۔

برنئی سینڈرز
برنئی سینڈرز

انھوں نے اپنے آبائی شہر برلنگٹن، ورمونٹ میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مل کر اور متحد ہوکر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ وہ امریکا کی جدید تاریخ میں خطرناک ترین صدر ہیں۔‘‘

برنئی سینڈرز کے اعلان کے بعد جو بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سینڈرز کے حامی ان کی مہم میں شامل ہوجائیں گے اور انھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔جوبائیڈن اب نومبر میں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ہوں گے۔

سینیٹر برنئی سینڈرز نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی صورت میں وائٹ ہاؤس سے نچلی سطح تک انقلاب برپا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن امریکا کی مختلف ریاستوں میں پرائمری انتخاب میں وہ درکار ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انھوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے جو بائیڈن کے ساتھ مل کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کا وعدہ کیا ہے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی پرائمریز میں موجود رہیں گے اور وہ اپنے مقبولِ عام کارپوریٹ مخالف ایجنڈے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پلیٹ فارم سے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔وہ حکومت کے زیر انتظام صحت عامہ کے نظام اور امیروں کے لیے زیادہ ٹیکسوں کے نظام کے حق میں ہیں۔

78 سالہ برنئی سینڈرز سنہ 2016ء میں بھی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شریک تھے لیکن وہ آخری لمحات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کی دوڑ میں ہلیری کلنٹن سے ہار گئے تھے۔اس مرتبہ بھی وہ اپنے اشتراکی نظریات کے ہم نوا پارٹی کارکنوں اور بالخصوص نوجوانوں کی حمایت کو اپنی امیدواری کے حق میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

جو بائیڈن نے بھی پارٹی کے حلقوں کی جانب سے ان کے نظریات کے لیے حمایت کو تسلیم کیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے:’’سینڈرز ایک عظیم لیڈر ہیں اور ہمارے ملک میں تبدیلی کی سب سے توانا آواز ہیں۔‘‘

وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کی دوڑ بالکل اسی طرح ختم ہوگئی ہے جس طرح ڈیموکریٹس اور ڈیمو کریٹک نیشنل کمیٹی چاہتے تھے۔انھوں نے کہا کہ برنئی ایسے لوگوں کو ری پبلکن پارٹی میں آنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.