امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے خام تیل، قدرتی گیس اور کوئلے کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ نے یہ فیصلہ یوکرین پر روس کے حملے کے درمیان اپنی معیشت کو سخت نقصان پہنچانے کے لیے کیا ہے۔ امریکہ سمیت یورپ کے کئی ممالک پہلے ہی اس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن پہلے ہی روس سے تیل اور گیس کی درآمد روکنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ اس کے بعد عالمی بازار میں خام تیل کی قیمت 140 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ یہ 2008 کے بعد خام تیل کی بلند ترین قیمت ہے۔
دوسری طرف یوروپی یونین گیس، تیل اور کوئلے کے لیے روس پر انحصار Russian Gas Supply To Europe کم کرنے کے لیے آپشنز تلاش کر رہی ہے۔ یوروپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے یہ بات اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی کے ساتھ ملاقات میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے یوروپی یونین اپنی گرین ڈیل کو تیز اور اپنی معیشت کو پائیدار بنانے کے لیے ایک بلو پرنٹ تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یوروپی یونین اپنی توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر کام کرے گی۔
وہیں روسی نائب وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ روسی تیل پر پابندی لگائی گئی تو اس کے عالمی منڈی پر تباہ کن نتائج ہوں گے۔ Russia Ukraine War
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگر روسی تیل پر پابندی لگائی گئی تو فی بیرل تیل کی قیمت 300 ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ Russia warns West of $300 per barrel oil
ادھر جرمنی اور ہنگری نے روسی تیل اور گیس پر پابندی لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ روسی تیل اور گیس کے بغیر یوروپ اپنی توانائی کی ضروریات پوری نہیں کر سکتا۔Russia On Oil Prices