اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے آج ماسکو دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا اور روس کی جیل میں بند ایک اسرائیلی خاتون کو وطن واپس لے گئے۔
بنجامن نیتن یاہو واشنگٹن کا دورہ کرنے کے بعد روس کے دارالحکومت ماسکو گئے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے 28 جنوری 2020 کو مشرق وسطی سے متعلق فلسطین۔ اسرائیل منصوبے کو منظوری دی ہے۔
ٹرمپ کے اس منصوبے کے مطابق فلسطینی ریاست کے القدس (یروشلم) علاقے کو اسرائیل کا دارالحکومت تصور کیا گیا ہے۔
اس ڈیل کے مطابق فلسطین کے مغربی کنارے کے اہم حصوں کو اسرائیل کی ملکیت قرار دیا گیا ہے۔ جن میں سرحدی یروشلم اور یہودی بستیوں کی باز آبادکاری شامل ہے۔
مشرق وسطی کے ماہر تجزیہ نگاروں کے مطابق فلسطینیوں کو ان کی امید کی ریاست بنانا یا اسے حاصل کرنا اب قریب قریب ناممکن سا ہو گیا ہے۔
نیتن یاھو نے کریملن میں بات چیت کے لئے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کہا تھا کہ وہ اس منصوبے پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں اور اس پر ان کی رائے جاننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'مجھے لگتا ہے کہ یہاں یہ ایک نیا موقع ہے، تاکہ یہودی امن و سکون سے رہ سکیں'۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے منصوبے کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لئے جیت قرار دیا اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ آزادی کے موقع سے محروم نہ ہوں۔ لیکن فلسطینی صدر محمود عباس نے اس منصوبے کو 'بکواس' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اس کے خلاف مزاحمت کا عندیہ دیا۔
پوتن نے اپنے ابتدائی ریمارکس میں ٹرمپ کے منصوبے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور روسی حکام نے اب تک اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے -
انہوں نے مزید کہا کہ روس - اسرائیل کے تعلقات اب 'سب سے بہتر' ہوں گے۔