پولیس کے ذریعہ حراست میں لئے گئے ایک کالے شخص کی ہلاکت کے بعد ریاستہائے متحدہ میں پانچ روز سے پھیلی بدامنی کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔
اتوار کے روز دنیا بھر میں اخباری صفحات پر نمایاں ہونے والی خبروں میں امریکی ریاستوں میں ہو رہے پرتشدد مظاہروں کی خبروں نے جگہ بنائی جبکہ وبائی امراض کوویڈ 19 کو دوسرے مقام پر جگہ دی گئی۔
واضح ہو کہ سیاہ فام جارج فلائیڈ 25 مئی کو منی پولیس میں اس وقت ہلاک ہو گیا تھا جب اس کی گردن کو ایک سفید فام پولیس افسر نے گھٹنے سے دبا کر رکھا تھا۔
امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام مردوں اور خواتین کی ہلاکتوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین واقعہ تھا۔
امریکی مظاہرین کی حمایت میں اتوار کے روز وسطی لندن میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور انہوں نے نعرے لگائے۔ انہوں نے انصاف نہیں، امن نہیں، کتنے اور ہیں، جیسے نعرے بلند کئے۔ اس دوران مظاہرین نے وبائی امراض کی وجہ سے برطانیہ کی حکومت کے ذریعہ ہجوم پر پابندی کے قوانین کو بھی نظرانداز کیا اور پولیس نے انہیں نہیں روکا۔
اس دوران امریکہ کے کئی شہروں میں کرفیو اور پابندیوں کے باوجود پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کے قتل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں۔
سیئٹل سے نیو یارک تک ہزاروں افراد نے مارچ کیا، مظاہرین رکاوٹیں اور جنگلے گرا کر وائٹ ہاؤس کے قریب پہنچ گئے۔ امریکی دارالحکومت میں رات کا کرفیو لگادیا گیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک کر فیو رہے گا۔ ہفتے کی رات پولیس پر حملے، ہنگاموں، جلاؤ گھیراؤ کے بعد 15 ریاستوں میں نیشنل گارڈز کا گشت جاری ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران واشنگٹن میں 11 اور نیو یارک میں 30 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ میامی میں کرفیو کے باوجود لوٹ مار کی گئی۔
پولیس نے نیویارک میں 350 اور ہیوسٹن میں 130 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔