ETV Bharat / international

' پناہ گزینوں کو گولی ماردو' - امریکی صحافی نے سنسنی خیز دعویٰ کیا

امریکہ کی جنوبی سرحد کو پیدل پار کر کے آنے والے پناہ گزینوں اور اس سرحد پر دیوار بنانے کا معاملہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم سے لے کر اب تک ان کے ایجنڈے کا اہم حصہ رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ
author img

By

Published : Oct 3, 2019, 10:51 AM IST

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے خلاف آئے دن نئے نئے انکشافات ہوتے رہتے ہیں۔ ٹرمپ کے مواخذے کے بعد اب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے دوصحافیوں کی ایک نئی کتاب میں غیرقانونی تارکین وطن کو گولی مارنے کی تجویز کا انکشاف کیا ہے۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنوبی سرحد سے آنے والے پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے انتہائی شدید اقدامات تجویز کیے، جن میں برقی دیوار، نوکوں والی دیوار اور ایک ایسی نہر جس میں سانپ یا مگرمچھ چھوڑے گئے ہوں، شامل تھے۔

’بارڈر وارز: ٹرمپ کا امیگریشن پر حملہ‘ نامی کتاب صحافی مائیکل شیئر اور جولی ڈیوس نے لکھی ہے اور اس میں متعدد حکام کے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے انٹرویو شائع کیے گئے ہیں۔

کتاب کے مطابق ایک وقت صدر ٹرمپ نے اپنے چند مشیروں کو نجی طور پر مشورہ دیا کہ فوجی اہلکار پناہ گزینوں کی ٹانگوں میں گولیاں ماریں مگر انھیں بتایا گیا کہ ایسا کرنا غیر قانونی ہوگا۔

اس کتاب میں مارچ 2019 کا ایک ہفتے بیان کیا گیا ہے جب صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر جنوبی سرحد سے مکمل طور پر تمام پناہ گزینوں کی آمد روکنے کی کوشش کی تھی۔

امریکہ کی جنوبی سرحد کو پیدل پار کر کے آنے والے پناہ گزینوں اور اس سرحد پر دیوار بنانے کا معاملہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم سے لے کر اب تک ان کے ایجنڈے کا اہم حصہ رہا ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ نے ان دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سرحدی سیکیورٹی کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں مگر اتنا سخت بھی نہیں۔

اس دیوار کی تعمیر اب شروع ہو گئی ہے اور اس کے لیے امریکی محکمہِ دفاع پنٹاگون نے 3.6 ارب ڈالر عسکری فنڈنگ میں دیے ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ عوامی سطح پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ شاید فوجیوں کو ان پناہ گزینوں پر گولیاں چلانی چاہیئیں جو ان پر پتھر برساتے ہیں۔

’نجی طور پر صدر نے کئی بار سرحدی دیوار کے ساتھ پانی کی نہر جس میں سانپ یا مگرمچھ ہوں بنانے کی بات کی ہے جس کی وجہ سے ان کے مشیروں نے ایسا کرنے کی قیمت کا تخمینہ حاصل کرنے کی بھی کوشش کی۔ وہ چاہتے تھے کہ دیوار میں بجلی دوڑے اور اس کے اوپر نوکیں ہوں جو انسانی گوشت پھاڑ سکتی ہوں۔‘

اس کے علاوہ کتاب میں ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو حکم دیا کہ امریکہ اور میکسکو کی سرحد پر اگلے روز دوپہر بارہ بجے تک پناہ گزینوں کی آمد کو مکمل طور پر روک دیا جائے جس کے بعد مشیران ’تقریباً خوف کے عالم میں‘ صدر کے حکم کی تکمیل کے لیے ’بے تابی‘ سے کوششیں کرنے لگے۔

کتاب کے مطابق صدر ٹرمپ کے سرحد بند کرنے کے حکم کی وجہ سے ایک ہفتے تک افراتفری دیکھی گئی جس میں صدارتی غصہ اور چوبیس گھنٹے کا خوف کا عالم اور وائٹ ہاؤس میں کشمکش شامل ہیں۔

ان کے مشیران آخرکار صدر ٹرمپ کا سرحد بند کرنے کا خیال تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے مگر صدر نے پھر متعدد سینیئر مشیران کو اس لیے فارغ کر دیا کیونکہ صدر کی رائے میں وہ ان کے امریگریشن ایجنڈے کو طول دے رہے تھے اور ان میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر کرسٹن نیلسن بھی تھیں۔

رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی ان کا کہنا تھا کہ انھیں قومی سلامتی کی خاطر دیوار کی تعمیر کے لیے 6.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔ لیکن یہ رقم 3200 کلو میٹر پر پھیلی سرحد پر باڑ لگائے جانے کے تخمیے 23 ارب ڈالر سے بہت کم ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنا امریکی آئین کی روشنی میں ان کا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا تھا۔ اے سی ایل یو سمیت دیگر تنظیموں اور 20 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی اختیارات کو اس طرح استعمال کرنے کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے خلاف آئے دن نئے نئے انکشافات ہوتے رہتے ہیں۔ ٹرمپ کے مواخذے کے بعد اب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے دوصحافیوں کی ایک نئی کتاب میں غیرقانونی تارکین وطن کو گولی مارنے کی تجویز کا انکشاف کیا ہے۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنوبی سرحد سے آنے والے پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے انتہائی شدید اقدامات تجویز کیے، جن میں برقی دیوار، نوکوں والی دیوار اور ایک ایسی نہر جس میں سانپ یا مگرمچھ چھوڑے گئے ہوں، شامل تھے۔

’بارڈر وارز: ٹرمپ کا امیگریشن پر حملہ‘ نامی کتاب صحافی مائیکل شیئر اور جولی ڈیوس نے لکھی ہے اور اس میں متعدد حکام کے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے انٹرویو شائع کیے گئے ہیں۔

کتاب کے مطابق ایک وقت صدر ٹرمپ نے اپنے چند مشیروں کو نجی طور پر مشورہ دیا کہ فوجی اہلکار پناہ گزینوں کی ٹانگوں میں گولیاں ماریں مگر انھیں بتایا گیا کہ ایسا کرنا غیر قانونی ہوگا۔

اس کتاب میں مارچ 2019 کا ایک ہفتے بیان کیا گیا ہے جب صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر جنوبی سرحد سے مکمل طور پر تمام پناہ گزینوں کی آمد روکنے کی کوشش کی تھی۔

امریکہ کی جنوبی سرحد کو پیدل پار کر کے آنے والے پناہ گزینوں اور اس سرحد پر دیوار بنانے کا معاملہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم سے لے کر اب تک ان کے ایجنڈے کا اہم حصہ رہا ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ نے ان دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سرحدی سیکیورٹی کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں مگر اتنا سخت بھی نہیں۔

اس دیوار کی تعمیر اب شروع ہو گئی ہے اور اس کے لیے امریکی محکمہِ دفاع پنٹاگون نے 3.6 ارب ڈالر عسکری فنڈنگ میں دیے ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ عوامی سطح پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ شاید فوجیوں کو ان پناہ گزینوں پر گولیاں چلانی چاہیئیں جو ان پر پتھر برساتے ہیں۔

’نجی طور پر صدر نے کئی بار سرحدی دیوار کے ساتھ پانی کی نہر جس میں سانپ یا مگرمچھ ہوں بنانے کی بات کی ہے جس کی وجہ سے ان کے مشیروں نے ایسا کرنے کی قیمت کا تخمینہ حاصل کرنے کی بھی کوشش کی۔ وہ چاہتے تھے کہ دیوار میں بجلی دوڑے اور اس کے اوپر نوکیں ہوں جو انسانی گوشت پھاڑ سکتی ہوں۔‘

اس کے علاوہ کتاب میں ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو حکم دیا کہ امریکہ اور میکسکو کی سرحد پر اگلے روز دوپہر بارہ بجے تک پناہ گزینوں کی آمد کو مکمل طور پر روک دیا جائے جس کے بعد مشیران ’تقریباً خوف کے عالم میں‘ صدر کے حکم کی تکمیل کے لیے ’بے تابی‘ سے کوششیں کرنے لگے۔

کتاب کے مطابق صدر ٹرمپ کے سرحد بند کرنے کے حکم کی وجہ سے ایک ہفتے تک افراتفری دیکھی گئی جس میں صدارتی غصہ اور چوبیس گھنٹے کا خوف کا عالم اور وائٹ ہاؤس میں کشمکش شامل ہیں۔

ان کے مشیران آخرکار صدر ٹرمپ کا سرحد بند کرنے کا خیال تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے مگر صدر نے پھر متعدد سینیئر مشیران کو اس لیے فارغ کر دیا کیونکہ صدر کی رائے میں وہ ان کے امریگریشن ایجنڈے کو طول دے رہے تھے اور ان میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر کرسٹن نیلسن بھی تھیں۔

رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی ان کا کہنا تھا کہ انھیں قومی سلامتی کی خاطر دیوار کی تعمیر کے لیے 6.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔ لیکن یہ رقم 3200 کلو میٹر پر پھیلی سرحد پر باڑ لگائے جانے کے تخمیے 23 ارب ڈالر سے بہت کم ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنا امریکی آئین کی روشنی میں ان کا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا تھا۔ اے سی ایل یو سمیت دیگر تنظیموں اور 20 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی اختیارات کو اس طرح استعمال کرنے کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.