ETV Bharat / international

پیرو کے عبوری صدر مستعفی

ٹیلی ویژن کے ایک مختصر خطاب میں مینوئل میرینو نے کہا کہ کانگریس نے منگل کو صدر کی حیثیت سے حلف برداری کے دوران قانون کے تحت کام کیا جبکہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمانی بغاوت کی تھی۔

Peru's interim president
Peru's interim president
author img

By

Published : Nov 16, 2020, 12:58 PM IST

پیرو میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے جانے کے دوران پیرو کے عبوری صدر نے اتوار کے روز استعفیٰ دے دیا۔ اس دوران دو دہائیوں کے درمیان ملک بدترین آئینی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

ٹیلیویژن کے ایک مختصر خطاب میں مینوئل میرینو نے کہا کہ کانگریس نے منگل کو چیف آف اسٹیٹ کی حیثیت سے حلف برداری کے دوران قانون کے تحت کام کیا جبکہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمانی بغاوت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں ملک کی ہر طرح سے بہتری چاہتا ہوں۔ اس دوران صدر ملک میں پھیلی بدامنی، جس میں دو نوجوان مظاہرین کے ہلاک ہونے اور کابینہ کے آدھے وزرأ کے استعفیٰ دینے کے بعد خود استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہو گئے۔

پیرو کے باشندوں نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور لیما کی سڑکوں پر ملک کا سرخ اور سفید پرچم لہرایا اور نعرہ لگایا کہ ہم نے یہ کیا۔ اس دوران ملک میں آئندہ کی صورتحال کے متعلق کسی قسم کی واضح تصویر دکھائی نہیں دیتی ہے۔

کانگریس نے نئے صدر کے انتخاب کے لئے اتوار کی شام ہنگامی اجلاس بلایا۔ دریں اثنا سابق صدر مارٹن ویزکارا نے ملک کی اعلیٰ عدالت سے معاملے کے متعلق فیصلے لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ویزکارا نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ جس ادارے نے ہمیں اس سیاسی بحران میں مبتلا کیا ہو، جس نے پانچ دن سے پیرو کو مفلوج کردیا ہے، اموات کے بعد وہ ہمیں اس مسئلے کا حل فراہم کرے گا۔

پیرو مخلتف مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ ملک دنیا کے سب سے مہلک کورونا وائرس پھیلنے کی زد میں ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی بحران نے ملک کی جمہوریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تجزیہ کار الونسو گورمیڈی ڈنکل برگ نے 1990 سے 2000 تک کے البرٹو فوجیموری کی ہنگامہ خیز حکمرانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ فوجیموری کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگین جمہوری اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔

کانگریس نے 19 ویں صدی کے اس کلاؤز کا استعمال کرتے ہوئے ویزکارا کو صدر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے تحت مقننہ کو مستقل اخلاقی نااہلی کے لئے کسی صدر کو ہٹانے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے۔

قانون سازوں نے ویزکارا پر الزام لگایا کہ سالوں پہلے ایک چھوٹے سے صوبے کے گورنر کے طور پر انہوں نے دو تعمیراتی معاہدوں کے عوض 630،000 امریکی ڈالر سے زیادہ کی رشوت لی تھی۔

پراسیکیوٹر ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ویزکارا پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

پیرو میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے جانے کے دوران پیرو کے عبوری صدر نے اتوار کے روز استعفیٰ دے دیا۔ اس دوران دو دہائیوں کے درمیان ملک بدترین آئینی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

ٹیلیویژن کے ایک مختصر خطاب میں مینوئل میرینو نے کہا کہ کانگریس نے منگل کو چیف آف اسٹیٹ کی حیثیت سے حلف برداری کے دوران قانون کے تحت کام کیا جبکہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمانی بغاوت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں ملک کی ہر طرح سے بہتری چاہتا ہوں۔ اس دوران صدر ملک میں پھیلی بدامنی، جس میں دو نوجوان مظاہرین کے ہلاک ہونے اور کابینہ کے آدھے وزرأ کے استعفیٰ دینے کے بعد خود استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہو گئے۔

پیرو کے باشندوں نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور لیما کی سڑکوں پر ملک کا سرخ اور سفید پرچم لہرایا اور نعرہ لگایا کہ ہم نے یہ کیا۔ اس دوران ملک میں آئندہ کی صورتحال کے متعلق کسی قسم کی واضح تصویر دکھائی نہیں دیتی ہے۔

کانگریس نے نئے صدر کے انتخاب کے لئے اتوار کی شام ہنگامی اجلاس بلایا۔ دریں اثنا سابق صدر مارٹن ویزکارا نے ملک کی اعلیٰ عدالت سے معاملے کے متعلق فیصلے لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ویزکارا نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ جس ادارے نے ہمیں اس سیاسی بحران میں مبتلا کیا ہو، جس نے پانچ دن سے پیرو کو مفلوج کردیا ہے، اموات کے بعد وہ ہمیں اس مسئلے کا حل فراہم کرے گا۔

پیرو مخلتف مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ ملک دنیا کے سب سے مہلک کورونا وائرس پھیلنے کی زد میں ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی بحران نے ملک کی جمہوریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تجزیہ کار الونسو گورمیڈی ڈنکل برگ نے 1990 سے 2000 تک کے البرٹو فوجیموری کی ہنگامہ خیز حکمرانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ فوجیموری کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگین جمہوری اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔

کانگریس نے 19 ویں صدی کے اس کلاؤز کا استعمال کرتے ہوئے ویزکارا کو صدر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے تحت مقننہ کو مستقل اخلاقی نااہلی کے لئے کسی صدر کو ہٹانے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے۔

قانون سازوں نے ویزکارا پر الزام لگایا کہ سالوں پہلے ایک چھوٹے سے صوبے کے گورنر کے طور پر انہوں نے دو تعمیراتی معاہدوں کے عوض 630،000 امریکی ڈالر سے زیادہ کی رشوت لی تھی۔

پراسیکیوٹر ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ویزکارا پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.