ETV Bharat / international

خاشقجی کے قاتلوں کو اوبامہ کے دور میں تربیت کیلئے منظوری دی گئی تھی - urdu news

اوبامہ انتظامیہ کے ماتحت محکمہ خارجہ نے سب سے پہلے 2014 میں سعودی رائل گارڈ کو نیم فوجی تربیت فراہم کرنے کا لائسنس دیا تھا۔ یہ تربیت ’سیربرسکیپیٹل مینجمنٹ‘ کے ارکنساس میں واقع سیکورٹی سے متعلق کمپنی ٹیئر 1 گروپ کی جانب سے دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

Obama govt
Obama govt
author img

By

Published : Jun 23, 2021, 4:51 PM IST

امریکہ میں سابق صدر براک اوبامہ کے دور اقتدار میں محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے ان لوگوں کو تربیت کی اجازت دی تھی جو بعد میں ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پائے گئے تھے۔

’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں دستاویزات اور اس قتل کے واقعہ اور تربیت سے متعلق لوگوں کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔

اس رپورٹ میں منگل کے روز کہا گیا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کے ماتحت محکمہ خارجہ نے سب سے پہلے 2014 میں سعودی رائل گارڈ کو نیم فوجی تربیت فراہم کرنے کا لائسنس دیا تھا۔ یہ تربیت ’سیربرسکیپیٹل مینجمنٹ‘ کے ارکنساس میں واقع سیکورٹی سے متعلق کمپنی ٹیئر 1 گروپ کی جانب سے دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہ تربیت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں کم از کم پہلے سال تک جاری رہی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق خاشقجی کے قتل میں ملوث چار سعودی افراد کو 2017 میں تربیت دی گئی تھی۔ ان میں سے دو افراد نے اکتوبر 2014 اور جنوری 2015 کے درمیان ٹریننگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ نیم فوجی دستوں کی تربیت میں سیکورٹی شوٹنگ، حملہ کا مقابلہ، نگرانی اور قریبی لڑائی شامل تھی۔

’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ اس تربیت کو منظوری دینے والے امریکی افسران یا ٹیئر 1 گروپ کے افسران کو یہ پتہ تھا کہ تربیت حاصل کرنے والے یہ لوگ سعودی عرب میں مخالفین کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کی پاکستان سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ حیران کن

فروری میں امریکی ڈائریکٹر قومی انٹلیجنس کے دفتر نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اکتوبر 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری دی تھی۔

اس معاملے میں سعودی عرب کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔

امریکہ میں سابق صدر براک اوبامہ کے دور اقتدار میں محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے ان لوگوں کو تربیت کی اجازت دی تھی جو بعد میں ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پائے گئے تھے۔

’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں دستاویزات اور اس قتل کے واقعہ اور تربیت سے متعلق لوگوں کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔

اس رپورٹ میں منگل کے روز کہا گیا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کے ماتحت محکمہ خارجہ نے سب سے پہلے 2014 میں سعودی رائل گارڈ کو نیم فوجی تربیت فراہم کرنے کا لائسنس دیا تھا۔ یہ تربیت ’سیربرسکیپیٹل مینجمنٹ‘ کے ارکنساس میں واقع سیکورٹی سے متعلق کمپنی ٹیئر 1 گروپ کی جانب سے دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہ تربیت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں کم از کم پہلے سال تک جاری رہی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق خاشقجی کے قتل میں ملوث چار سعودی افراد کو 2017 میں تربیت دی گئی تھی۔ ان میں سے دو افراد نے اکتوبر 2014 اور جنوری 2015 کے درمیان ٹریننگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ نیم فوجی دستوں کی تربیت میں سیکورٹی شوٹنگ، حملہ کا مقابلہ، نگرانی اور قریبی لڑائی شامل تھی۔

’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ اس تربیت کو منظوری دینے والے امریکی افسران یا ٹیئر 1 گروپ کے افسران کو یہ پتہ تھا کہ تربیت حاصل کرنے والے یہ لوگ سعودی عرب میں مخالفین کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کی پاکستان سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ حیران کن

فروری میں امریکی ڈائریکٹر قومی انٹلیجنس کے دفتر نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اکتوبر 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری دی تھی۔

اس معاملے میں سعودی عرب کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.