ETV Bharat / international

امریکا کی پہلی سیاہ فام خاتون کملا ہیرس نائب صدر منتخب

author img

By

Published : Nov 8, 2020, 12:53 AM IST

Updated : Nov 8, 2020, 5:46 AM IST

کملا ہیرس صرف پہلی خاتون نائب صدر ہی نہیں بلکہ ان کے والدین کے جمیکا اور بھارت سے تعلق کی وجہ سے وہ پہلی غیرسفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئی ہیں۔

کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب
کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب

بھارتی نژاد ماں اور جمیکا باپ کی بیٹی کملا ہیرس نے امریکہ کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر منتخب ہو کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔

غور طلب ہے کہ 77 سال کے جو بائڈین امریکہ کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ بائیڈن کے دوسرے دور کی امید معدوم ہے۔ اس لیے کملا ہیرس 2024 میں ڈیموکریٹک امیدوار ہوسکتی ہیں۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔
کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی 55 سالہ ڈیموکریٹ سینیٹر ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں جو بائیڈن کے مخالف تھیں تاہم بائیڈن نے اپنے انتخاب کے بعد کملا کو اپنے نائب کے طور پر منتخب کرلیا ۔

کملا ہیرس صرف پہلی خاتون نائب صدر ہی نہیں بلکہ ان کے والدین کے جمیکا اور بھارت سے تعلق کی وجہ سے وہ پہلی غیرسفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکہ کی نائب صدر بن رہی ہیں۔

کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب
کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب

کملا ہیرس ریاست کیلی فورنیا کی سابق اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں اور وہ نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کے نظام میں اصلاحات کی بھی حامی رہی ہیں۔

امریکہ کی تاریخ میں اب تک صرف دو خواتین کو نائب صدر کے امیدوار کے طور پر چنا گیا ہے۔ رپبلکن جماعت کی جانب سے سارہ پالن کو سنہ 2008 میں چنا گیا تھا اور جیرالڈین فیریرو کو ڈیموکریٹس کی جانب سے سنہ 1984 میں تاہم دونوں کی وائٹ ہاؤس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔

کیلیفورنیا کی ڈیموکریٹ امیدوار شہر آکلینڈ میں دو تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ بھارت جبکہ والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔
کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔

والدین کی طلاق کے بعد کملا ہیریس کی پرورش بنیادی طور پر ان کی ہندو سنگل والدہ شیاملا گوپالن ہیریس نے کی جو کہ کینسر کے شعبے میں محقق اور شہری حقوق کی سرگرم کارکن تھیں۔

وہ اپنے بھارتی ثقافتی پس منظر میں پلی بڑھیں اور اپنی والدہ کے ساتھ وہ بھارت کے دورے پر آتی رہتی تھیں لیکن ان کی والدہ نے پوری طرح آکلینڈ کی سیاہ فام ثقافت کو اپنا لیا تھا اور انھوں نے اپنی دو بیٹیوں کملا اور ان کی چھوٹی بہن مایا کو اسی تہذیب و ثقافت میں رچا بسا دیا تھا۔

کملا ہیرس نے امریکہ میں کالج کی تعلیم حاصل کی اور چار سال ہارورڈ یونیورسٹی میں گزارے جو کہ ملک میں تاریخی اعتبار سے سیاہ فام کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے وہاں گزارے اپنے وقت کو اپنی زندگی کے سب سے تعمیری تجربات والی زندگی میں سے ایک بتایا ہے۔

کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی شناخت کے متعلق ہمیشہ مطمئن رہیں اور اپنے آپ کو محض 'امریکی' کہتی ہیں۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کے دوران خطاب کرتی ہوئیں
کملا ہیرس ایک پروگرام کے دوران خطاب کرتی ہوئیں

سنہ 2019 میں انھوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ سیاستدانوں کو اپنے رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خانوں میں فٹ نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا: 'میرا کہنا بس یہ ہے کہ میں جو ہوں سو ہوں۔ میں اس کے ساتھ اچھی ہوں۔ آپ کو اس کا اندازہ لگانے کی ضرورت پڑسکتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ ٹھیک ہوں۔'

ہارورڈ میں چار سال رہنے کے بعد کملا ہیرس نے ہیسٹنگز میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے قانون کی ڈگری کی اور المیڈا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر سے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔

وہ 2003 میں سان فرانسسکو کے لیے اعلی ترین ڈسٹرکٹ اٹارنی بن گئیں۔ اس کے بعد وہ امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا میں اعلی وکیل اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار کی حیثیت سے ابھریں اور کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام شخص منتخب ہوئیں۔

اٹارنی جنرل کی حیثیت سے اپنے عہدے کی تقریبا دو میعادوں میں ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ابھرتے ہوئے ستارے کی حیثیت سے شہرت حاصل کی اور ترقی و شہرت کی اس رفتار کا استعمال کرتے ہوئے سنہ 2017 میں کیلیفورنیا کی جونیئر امریکی سینیٹر کی حیثیت سے اپنے انتخاب کو مہمیز دی۔

امریکی سینیٹ میں منتخب ہونے کے بعد کملا نے سینیٹ کی اہم سماعتوں میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے نامزد امیدوار بریٹ کاوانوف اور اٹارنی جنرل ولیم سے تیکھے سوالات کرنے کے لیے ترقی پسندوں میں مقبولیت حاصل کی۔

بھارتی نژاد ماں اور جمیکا باپ کی بیٹی کملا ہیرس نے امریکہ کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر منتخب ہو کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔

غور طلب ہے کہ 77 سال کے جو بائڈین امریکہ کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ بائیڈن کے دوسرے دور کی امید معدوم ہے۔ اس لیے کملا ہیرس 2024 میں ڈیموکریٹک امیدوار ہوسکتی ہیں۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔
کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی 55 سالہ ڈیموکریٹ سینیٹر ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں جو بائیڈن کے مخالف تھیں تاہم بائیڈن نے اپنے انتخاب کے بعد کملا کو اپنے نائب کے طور پر منتخب کرلیا ۔

کملا ہیرس صرف پہلی خاتون نائب صدر ہی نہیں بلکہ ان کے والدین کے جمیکا اور بھارت سے تعلق کی وجہ سے وہ پہلی غیرسفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکہ کی نائب صدر بن رہی ہیں۔

کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب
کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب

کملا ہیرس ریاست کیلی فورنیا کی سابق اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں اور وہ نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کے نظام میں اصلاحات کی بھی حامی رہی ہیں۔

امریکہ کی تاریخ میں اب تک صرف دو خواتین کو نائب صدر کے امیدوار کے طور پر چنا گیا ہے۔ رپبلکن جماعت کی جانب سے سارہ پالن کو سنہ 2008 میں چنا گیا تھا اور جیرالڈین فیریرو کو ڈیموکریٹس کی جانب سے سنہ 1984 میں تاہم دونوں کی وائٹ ہاؤس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔

کیلیفورنیا کی ڈیموکریٹ امیدوار شہر آکلینڈ میں دو تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ بھارت جبکہ والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔
کملا ہیرس ایک پروگرام کےدوران خطاب کرتی ہوئیں۔

والدین کی طلاق کے بعد کملا ہیریس کی پرورش بنیادی طور پر ان کی ہندو سنگل والدہ شیاملا گوپالن ہیریس نے کی جو کہ کینسر کے شعبے میں محقق اور شہری حقوق کی سرگرم کارکن تھیں۔

وہ اپنے بھارتی ثقافتی پس منظر میں پلی بڑھیں اور اپنی والدہ کے ساتھ وہ بھارت کے دورے پر آتی رہتی تھیں لیکن ان کی والدہ نے پوری طرح آکلینڈ کی سیاہ فام ثقافت کو اپنا لیا تھا اور انھوں نے اپنی دو بیٹیوں کملا اور ان کی چھوٹی بہن مایا کو اسی تہذیب و ثقافت میں رچا بسا دیا تھا۔

کملا ہیرس نے امریکہ میں کالج کی تعلیم حاصل کی اور چار سال ہارورڈ یونیورسٹی میں گزارے جو کہ ملک میں تاریخی اعتبار سے سیاہ فام کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے وہاں گزارے اپنے وقت کو اپنی زندگی کے سب سے تعمیری تجربات والی زندگی میں سے ایک بتایا ہے۔

کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی شناخت کے متعلق ہمیشہ مطمئن رہیں اور اپنے آپ کو محض 'امریکی' کہتی ہیں۔

کملا ہیرس ایک پروگرام کے دوران خطاب کرتی ہوئیں
کملا ہیرس ایک پروگرام کے دوران خطاب کرتی ہوئیں

سنہ 2019 میں انھوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ سیاستدانوں کو اپنے رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خانوں میں فٹ نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا: 'میرا کہنا بس یہ ہے کہ میں جو ہوں سو ہوں۔ میں اس کے ساتھ اچھی ہوں۔ آپ کو اس کا اندازہ لگانے کی ضرورت پڑسکتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ ٹھیک ہوں۔'

ہارورڈ میں چار سال رہنے کے بعد کملا ہیرس نے ہیسٹنگز میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے قانون کی ڈگری کی اور المیڈا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر سے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔

وہ 2003 میں سان فرانسسکو کے لیے اعلی ترین ڈسٹرکٹ اٹارنی بن گئیں۔ اس کے بعد وہ امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا میں اعلی وکیل اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار کی حیثیت سے ابھریں اور کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام شخص منتخب ہوئیں۔

اٹارنی جنرل کی حیثیت سے اپنے عہدے کی تقریبا دو میعادوں میں ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ابھرتے ہوئے ستارے کی حیثیت سے شہرت حاصل کی اور ترقی و شہرت کی اس رفتار کا استعمال کرتے ہوئے سنہ 2017 میں کیلیفورنیا کی جونیئر امریکی سینیٹر کی حیثیت سے اپنے انتخاب کو مہمیز دی۔

امریکی سینیٹ میں منتخب ہونے کے بعد کملا نے سینیٹ کی اہم سماعتوں میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے نامزد امیدوار بریٹ کاوانوف اور اٹارنی جنرل ولیم سے تیکھے سوالات کرنے کے لیے ترقی پسندوں میں مقبولیت حاصل کی۔

Last Updated : Nov 8, 2020, 5:46 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.