نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کووڈ 19 کے علاج کے لیے امید کی کرن سمجھی جانے والی ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین قلب کی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتی ہے اور دوا کا استعمال کرنے والے 27 فیصد مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ 22 فیصد افراد کا ’کلوروکوئین اور ہائیڈروکسی کلوروکوئین‘ کی مشترکہ تھیراپی سے موت ہوگئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس کورونا مریض کو کسی بھی قسم دوا نہیں دی گئی ان میں موت کا فیصد صرف 11.4 رہا ہے۔
امریکی محققین کے مطابق ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملیریا کے لیے استعمال کی جانے والی ہائیڈروکسی کلوروکوئین دوا کے استعمال کے نتیجے میں برے اثرات سامنے آرہے ہیں جو کہ ’ کارڈیک اریٹھیمیاس‘ ( cardiac arrhythmias) کا سبب بن رہی ہے۔
کارڈیک اریٹھیمیاس دل کی ایسی صورتحال کو کہتے ہیں جب مریض کے دل کی دھڑکن متوازن نہیں رہتی، اس دوا کے استعمال سے یا تو دل کی دھڑکن نہایت کم یا تیز ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں مریض کا دل بند ہو سکتا ہے، فالج اٹیک اور موت واقع ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ’ہائیڈروکسی کلوروکوئین‘ دوا کے ساتھ ملیریا کے مریض کو ’ ایزیٹرومائسن‘ کا بھی استعمال کروایا جاتا ہے جو کہ انسانی جسم کو ہائیڈروکسی کلوروکوئین کے مضر اثرات برداشت کرنے میں مدد دیتی ہے ، اگر ہائیڈروکسی کلوروکوئین کا کورونا وائرس کے مریض کو استعمال کروایا جائے اس کی مقدار بڑھائی جائے تو اس کے نہایت برے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
محققین کے مطابق ’ اگر کورونا وائرس کے مریض کو اور بھی کئی بیماریوں کا سامنا ہے تو یہ دوا ایسی صورت میں نہایت مضر ثابت ہو رہی ہے ، مریض کا قوت مدافعت کم ہونے کے سبب وائرس خود بھی مریض کے دل کو جکڑ سکتا ہے اور اس دوا کے استعمال کے بعد مریض کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے ۔‘
کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے اور اس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے طبی ماہرین دن رات محنت کر رہے ہیں، گزشتہ ماہ ملیریا کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین کو کورونا کے علاج کے لیے معجزاتی دوا قرار دیا گیا تھا۔