ETV Bharat / international

پیرو میں سگستی عبوری صدر کے طورپر آج حلف لیں گے

اس کے قبل پیرو میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے جانے کے دوران پیرو کے عبوری صدر نے اتوار کے روز استعفیٰ دے دیا تھا۔

Francisco Sagasti
Francisco Sagasti
author img

By

Published : Nov 17, 2020, 11:53 AM IST

پیرو کانگریس کے سربراہ 76 سالہ فرانسسکو سگستی منگل کے روز ملک کے عبوری صدر کے طور پر حلف لیں گے۔

کانگریس نے ایک بیان میں یہ اطلاع دی ہے۔

کانگریس نے پیر کے روز ٹویٹ کرکے اعلان کیا کہ ’جمہوریہ کے صدر کے عہدے کے لیے منگل کی شام چار بجے حلف دلائی جائے گی‘۔

ایک ہفتے کے درمیان پیرو کے عوام کو تیسرے صدر کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔ صدر کے عہدے کے لئے سگستی کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی سڑکوں پر پر پیرو کی عوام نے خوشی کا اظہار کیا۔

اس کے قبل پیرو میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے جانے کے دوران پیرو کے عبوری صدر نے اتوار کے روز استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس دوران دو دہائیوں کے درمیان ملک بدترین آئینی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

استعفیٰ دینے کے بعد ٹیلیویژن کے ایک مختصر خطاب میں عبوری صدر مینوئل میرینو نے کہا تھا کہ کانگریس نے منگل کو چیف آف اسٹیٹ کی حیثیت سے حلف برداری کے دوران قانون کے تحت کام کیا جبکہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمانی بغاوت کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ ملک کی ہر طرح سے بہتری چاہتے ہیں۔ اس دوران صدر ملک میں پھیلی بدامنی، جس میں دو نوجوان مظاہرین کے ہلاک ہونے اور کابینہ کے آدھے وزرأ کے استعفیٰ دینے کے بعد خود استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔

پیرو کے باشندوں نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور لیما کی سڑکوں پر ملک کا سرخ اور سفید پرچم لہرایا اور نعرہ لگایا کہ ہم نے یہ کیا۔
پیرو مخلتف مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ ملک دنیا کے سب سے مہلک کورونا وائرس پھیلنے کی زد میں ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی بحران نے ملک کی جمہوریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تجزیہ کار الونسو گورمیڈی ڈنکل برگ نے 1990 سے 2000 تک کے البرٹو فوجیموری کی ہنگامہ خیز حکمرانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ فوجیموری کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگین جمہوری اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔

اس دوران مینوئیل میرینو نے 10 سے 15 نومبر تک ہی عبوری صدر کے طور پر ذمہ داری سبھالی۔

واضح ہو کہ اس سے قبل کانگریس نے 19 ویں صدی کے اس کلاؤز کا استعمال کرتے ہوئے مارٹن ویزکارا کو صدر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے تحت مقننہ کو مستقل اخلاقی نااہلی کے لئے کسی صدر کو ہٹانے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے۔

قانون سازوں نے ویزکارا پر الزام لگایا تھا کہ سالوں پہلے ایک چھوٹے سے صوبے کے گورنر کے طور پر انہوں نے دو تعمیراتی معاہدوں کے عوض 630،000 امریکی ڈالر سے زیادہ کی رشوت لی تھی۔

پیرو کانگریس کے سربراہ 76 سالہ فرانسسکو سگستی منگل کے روز ملک کے عبوری صدر کے طور پر حلف لیں گے۔

کانگریس نے ایک بیان میں یہ اطلاع دی ہے۔

کانگریس نے پیر کے روز ٹویٹ کرکے اعلان کیا کہ ’جمہوریہ کے صدر کے عہدے کے لیے منگل کی شام چار بجے حلف دلائی جائے گی‘۔

ایک ہفتے کے درمیان پیرو کے عوام کو تیسرے صدر کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔ صدر کے عہدے کے لئے سگستی کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی سڑکوں پر پر پیرو کی عوام نے خوشی کا اظہار کیا۔

اس کے قبل پیرو میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے جانے کے دوران پیرو کے عبوری صدر نے اتوار کے روز استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس دوران دو دہائیوں کے درمیان ملک بدترین آئینی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

استعفیٰ دینے کے بعد ٹیلیویژن کے ایک مختصر خطاب میں عبوری صدر مینوئل میرینو نے کہا تھا کہ کانگریس نے منگل کو چیف آف اسٹیٹ کی حیثیت سے حلف برداری کے دوران قانون کے تحت کام کیا جبکہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمانی بغاوت کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ ملک کی ہر طرح سے بہتری چاہتے ہیں۔ اس دوران صدر ملک میں پھیلی بدامنی، جس میں دو نوجوان مظاہرین کے ہلاک ہونے اور کابینہ کے آدھے وزرأ کے استعفیٰ دینے کے بعد خود استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔

پیرو کے باشندوں نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور لیما کی سڑکوں پر ملک کا سرخ اور سفید پرچم لہرایا اور نعرہ لگایا کہ ہم نے یہ کیا۔
پیرو مخلتف مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ ملک دنیا کے سب سے مہلک کورونا وائرس پھیلنے کی زد میں ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی بحران نے ملک کی جمہوریت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تجزیہ کار الونسو گورمیڈی ڈنکل برگ نے 1990 سے 2000 تک کے البرٹو فوجیموری کی ہنگامہ خیز حکمرانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ فوجیموری کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگین جمہوری اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔

اس دوران مینوئیل میرینو نے 10 سے 15 نومبر تک ہی عبوری صدر کے طور پر ذمہ داری سبھالی۔

واضح ہو کہ اس سے قبل کانگریس نے 19 ویں صدی کے اس کلاؤز کا استعمال کرتے ہوئے مارٹن ویزکارا کو صدر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے تحت مقننہ کو مستقل اخلاقی نااہلی کے لئے کسی صدر کو ہٹانے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے۔

قانون سازوں نے ویزکارا پر الزام لگایا تھا کہ سالوں پہلے ایک چھوٹے سے صوبے کے گورنر کے طور پر انہوں نے دو تعمیراتی معاہدوں کے عوض 630،000 امریکی ڈالر سے زیادہ کی رشوت لی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.