ٹویٹر انتظامیہ کا کہنا تھا ہیکرز نے کمپنی کے بعض ملازمین کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی جس کے بعد وہ کمپنی کے انٹرنل سسٹم تک پہنچ گئے تھے جبکہ اس سلسلہ میں امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ ایف بی آئی نے بڑے خدشات کے درمیان وسیع پیمانے پر ہیکنگ کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، تاہم بڑے کمپنیز کے سسٹمز کی ہیکنگ بین الاقوامی سطح پر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکہ کی وفاقی جانچ ایجنسی ایف بی آئی نے بتایاکہ اس نے صدارتی عہدے کے امیدوار جو بائیڈن سمیت معروف شخصیات کے ٹویٹر اکاؤنٹس ہیک کیے جانے کے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ’’کرپٹو کرنسی دھوکہ دہی کو انجام دینے کے لیے اکاؤنٹس ہیک کیے گئے ہیں۔ ہم لوگوں کو صلاح دیتے ہیں کہ وہ کرپٹوکرنسی یا پیسے بھیج کر اس گھپلہ کا شکار نہ ہوں۔ اس معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے اور اس وقت ہم اس سے زیادہ نہیں بتاسکتے۔‘‘
واضح رہے کہ جو بائیڈن، امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ ، ٹی وی اسٹار کم کرداشیاں، ایلن مسک جیسی مشہور شخصیات اور ایپل جیسی کمپنیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس ہیک کر کے کرپٹوکرنسی میں لین دین سے متعلق پیغامات بھیجے گئے تھے۔
اس سے قبل ٹویٹر نے جمعرات کے روز کہاکہ معروف شخصیات کے حالیہ ٹویٹر اکاؤنٹ ہیک ہونے کے دوران ان اکاؤنٹس کے پاس ورڈ ہیکرز کے ہاتھ لگنے کاکوئی ثبوت نہیں ملاہے۔ ٹویٹر نے ایک بیان میں جمعرات کو کہا کہ ’’ہمارے پاس ہیکرز کے ہاتھوں پاس ورڈ لگنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ابھی ہمیں نہیں لگتا کہ پاس ورڈ دوبارہ سیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ٹویٹر نے بتایاکہ اس نے ایسے کئی کھاتے بند کردیے ہیں ، جن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا اندیشہ تھا ، لیکن ایسے کھاتوں کی تعداد بہت کم ہے۔