الیکٹورل کالج نے جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر ملک کا اگلا صدر منتخب کیا جنہوں نے الیکٹورل کالج کے 306 ووٹوں کی مضبوط اکثریت حاصل کی۔
تین نومبر 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کو جیت حاصل ہوگئی تھی اور وہ فاتح بن گئے تھے لیکن موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تاحال اتنا انتظار کیا گیا۔ اس کے بعد 21 جنوری 2021 کو بائیڈن، عہدۂ صدارت کے منصب پر فائز ہوں گے۔
- 306 بمقابلہ 232:
آج واضح ہو گیا ہے کہ الیکٹورل کالج کے جملہ 538 اراکین میں سے 306 اراکین نے اتفاق رائے سے نئے منتخب ہونے والے جو بائیڈن کو امریکی صدر تسلیم کرلیا ہے۔
اس سے قبل بعض ریاستوں میں سخت سکیورٹی کا عمل برقرار ہے کیونکہ وفاقی قانون کے ذریعہ قائم رائے دہندگان کے بیلٹ ووٹوں کی گنتی جاری تھی۔
واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کی وبا کے سب سے زیادہ کیسز امریکہ میں ریکارڈ کیے گئے ہے۔ اسی لیے انتخابات کے بعد سے تاحال سیاسی سرگرمیاں آہستہ سے آگے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
- کووڈ ۔ 19 کا سیاسی سرگرمیوں پر اثر:
اب بھی کچھ بیلٹ ووٹوں کی گنتی باقی ہے اور اس کے نتائج بھی آنے ہیں۔ ماسک کے استعمال، معاشرتی دوری اور وائرس سے حفاظت سے متعلق دیگر احتیاطی تدابیر کے ساتھ یہ عمل جاری ہے جس کے نتائج واشنگٹن بھیجے جائیں گے اور کانگریس کے چھ جنوری 2021 کے مشترکہ اجلاس میں ان کی گنتی کی جائے گی جس کی صدارت نائب صدر مائک پینس کریں گے۔
بائیڈن نے ٹرمپ کو شکست دی ہے۔ ٹرمپ کو صرف 232 الیکٹورل کالج کے ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
بائیڈن نے کل شام کی تقریر میں کہا کہ 'اس لڑائی میں امریکہ کی روح یعنی جمہوریت غالب رہی ہے۔ ہم لوگوں کے ووٹ کا مکمل احترام کرتے ہیں'۔
- مزی دپڑھیں: جو بائیڈن کے عہدہ صدارت کے ضمن میں جائزہ اجلاس
بائیڈن نے مزید کہا کہ 'ہمارے اداروں میں عوام کا اعتماد رکھنا ضروری ہے۔ ہمارے انتخابات اپنی جگہ لیکن ملک کی سالمیت ہی ہمارے لیے عزیز ترین مقصد ہے'۔