سنہ 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، کیوں کہ انہوں نے الیکٹورل کالج جیت لیا تھا۔ حالانکہ ہلری کلنٹن کے پاپولر ووٹ ٹرمپ سے کہیں زیادہ تھے۔ اس کے باوجود امریکی دستور کے مطابق وہ کامیاب نہیں ہو پائی تھیں۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ الیکٹورل کالج کیا ہوتا ہے؟
جب 3 نومبر کو امریکی باشندے صدارتی انتخابات میں ووٹ کریں گے تو وہ براہ راست ٹرمپ اور بائیڈن کو ووٹ نہیں کریں گے، بلکہ دونوں پارٹیوں کے ذریعہ امیدوار بنائے گئے شخص یعنی الیکٹر کو ووٹ کریں گے۔
جو پارٹی کسی بھی ریاست میں 50 فیصد سے زیادہ الیکٹرز جتانے میں کامیاب رہے گی تو 'ونر ٹیکس آل' کے فارمولے کے تحت پوری ریاست کے سبھی امیدوار، اسی پارٹی کے ہو جائیں گے، جبکہ دوسری پارٹی کے کھاتے میں صفر آئے گا۔
ان تمام کامیاب امیدواروں میں سے ہر ایک کو الیکٹر کہتے ہیں اور انہیں الیکٹرز سے ملکر الیکٹورل کالج بنتا ہے۔ الیکٹورل کالج میں کل 538 الیکٹرز ہیں۔
نیشنل آرکائیوز کے مطابق امریکی ریاست کی پوری تاریخ میں 99 فیصد سے زائد انتخابی امیدواروں نے ووٹ دیا ہے، جس نے اپنی ریاست جیتی ہے۔
الیکٹورل کالج میں کل 538 الیکٹرز ہیں۔ اس طرح 270 الیکٹرز حاصل کرنے والے صدارتی امیدوار کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کا صدر منتخب کیا جاتا ہے۔
نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد ہی یہ کنفرم ہو جاتا ہے کہ کس پارٹی کو کامیابی ملی ہے، تاہم 538 الیکٹورل کالج کے الیکٹرز رسمی طور پر دسمبر میں اپنی اپنی ریاستوں میں صدر اور نائب صدر کے لیے ایک ایک ووٹ کرتے ہیں۔
بعد ازاں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جنوری ماہ میں ووٹ شماری کی جاتی ہے۔ ووٹ شماری کے بعد امریکی کانگریس نتائج کا اعلان کرتی ہے اور 20 جنوری کو جیتنے والے صدر اور نائب صدر کو حلف دلایا جاتا ہے۔