اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کے انتشارکے سبب ٹرمپ کے خلاف یہ تحریک گر گئی۔ اسے ٹرمپ انتظامیہ کی بڑی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔
تجویز میں کہا گیا تھا کہ مسٹر ٹرمپ نے امریکی عوام کے درمیان اختلاف کے بیج بوئے ہیں اور اپنے بہت سے فیصلوں سے انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صدر کے عہدے پر برقرار رہنے کے 'لائق' نہیں ہیں۔
ٹیکساس سے ڈیموکریٹك رہنما الگرین نے مسٹر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز ایوان میں پیش کی تھی۔ تجویز کے خلاف 332 اراکین پارلیمان نے ووٹ دیا جبکہ اس کے حق میں صرف 95 ووٹ پڑے۔
اس ووٹنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے زیادہ تر رہنما صدر کے خلاف مواخذے لانے کے حق میں نہیں ہیں۔
مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے کی تجویز کے ایوان نمائندگان میں گرنے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ مواخذے کی تجویز بڑی عجیب تھی۔
تجویز کے خلاف بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اب مواخذے کے مسئلے کا خاتمہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ مضحکہ خیز قدم تھا۔ ہمیں مواخذے کے خلاف کثیر ووٹ ملے ہیں اور یہ اس کا اختتام ہے"۔
مسٹر گرین نے مواخذے کی تحریک کی ناکامی کے بعد کہا کہ "میرے خیال میں وہ ناکام نہیں ہوئی۔ اس بار ہمیں 95 ووٹ ملے، جبکہ پچھلی بار 66 ووٹ ملے تھے۔ ایسے میں یہ بہتر ہے لیکن ہمیں 95 ووٹ ملے یا 5 ، ہمارا مقصد کچھ ثابت کرنے کا تھا"۔
ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز کو گرانے میں سب سے آگے ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی تھیں جو ڈیموکریٹک پارٹی کی ایم پی ہیں۔
محترمہ پلوسی نے پارٹی کے اراکین پارلیمان کو صدر کے خلاف مواخذے کی تجویز ایوان میں لانے سے روکنے کی بہت کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ بہتر حکمت عملی نہیں ہے لیکن امیگریشن پالیسی، اپوزیشن رہنماؤں پر ذاتی حملے، انصاف میں غیر شفافیت سمیت کئی مسائل پر ڈیموکریٹک رہنما نے مواخذے کی تجویز لائی تھی۔