سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا پر صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی انخلا کا منصوبہ ’ایک بچے جیسی سوچ (بچکانہ حرکت) ہے اور اس کے لیے صرف بائیڈن انتظامیہ ذمہ دار ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا، ’افغانستان سے ناکام اور شرمناک انخلا کا سابقہ انتظامیہ یا 20 سال پہلے کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس شرمناک انخلاء کی وجہ یہ ہے کہ امریکی شہریوں کے جانے سے پہلے بائیڈن انتظامیہ نے فوج کی واپسی کروائی اور دنیا میں اعلیٰ صلاحیت والے 82 ارب ڈالر کے فوجی آلات وہاں چھوڑ آئے۔
ٹرمپ نے کہا کہ فوج کی اس طرح کی واپسی بائیڈن انتظامیہ کی بچوں جیسی سوچ کا مظہر ہے اور بائیڈن انتظامیہ اس کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہے۔
سابق صدر کا بیان اس دن آیا جب امریکہ کے اعلیٰ فوجی جنرل ملے اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنے بیانات دیئے۔
ملے نے کہا کہ طالبان نے 15 اگست کو افغانستان پر قبضہ کر لیا اور 120،000 سے زائد امریکی شہریوں ، دیگر غیر ملکی شہریوں اور افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنا تھا۔
یہ واضح ہے کہ افغانستان کی جنگ ان شرائط پر ختم نہیں ہوئی جو ہم چاہتے تھے۔ طالبان اب کابل، افغانستان میں برسر اقتدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے لوگوں کو کسی بھی قیمت پر وہاں سے نکالا جانا تھا۔ گذشتہ 26 اگست کو ہمارے 13 فوجی کابل ائیرپورٹ پر ایک خودکش حملے میں مارے گئے تھے۔ اس خودکش حملے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ خراسان نے قبول کی تھی۔
(یو این آئی)