امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے مغرب بعید میں واقع سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں پر مبینہ جبر کے ذمہ داروں کے خلاف نئی پابندیوں کا مطالبہ کرنے والے قانونساز فیصلے پر کل دستخط کر دیئے۔
چین نے اس امریکی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنکیانگ خطے میں چین کی پالیسی پر بدنیتی سے حملہ کیا گیا ہے. چین نے کہا ہے اس کی جوابی کارروائی کا ذمہ دار امریکہ ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ نے اسے چین کے داخلی معاملات میں راست مداخلت گردانا ہے۔
یہ پابندیاں ایغور مسلم اقلیت کے خلاف بیجنگ حکومت کے مبینہ امتیازی سلوک کی وجہ سے عائد کی گئی ہیں۔ امریکی کانگریس میں ان پابندیوں سے متعلق ایک مسودہ مئی میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ پابندیاں براہ راست ان چینی اہلکاروں کیخلاف ہیں، جو ایغور مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں میں مبینہ طور پرملوث رہے۔ امریکہ اور چین کے مابین کورونا وائرس اور تجارتی جنگ کی وجہ سے تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں۔ ان پابندیوں سے ان میں مزید شدت پیدا ہو سکتی ہے۔
اس قانون سازی میں جسے امریکی کانگریس متفقہ طور پر منظور کرچکی ہے، امریکی انتظامیہ سے یہ تقاضہ کیا جائے گا کہ وہ یہ تصدیق کرے کہ کون سے چینی اہلکار ایغور اور دیگر اقلیتوں کی "من مانی نظربندی ، تشدد اور ہراساں کرنے" کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے بعد ان عہدیداروں کے امریکہ میں موجود تمام اثاثے منجمد کردیئے جائیں گے اور ملک میں ان کے داخلے پر پابندی لگادی جائے گی۔