چین نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ امریکی کانگریس کی جانب سے سنکیانگ کے علاقے سے درآمدات پر پابندی US Xinjiang Sanctions کے نئے بل کی منظوری کے بعد اپنے اداروں اور کاروباری اداروں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبِن نے کہا کہ جمعرات کو امریکی کانگریس سے منظور شدہ بل "اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ کو چین کو ہر طرح سے بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔
وانگ نے روزانہ کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "متعلقہ اقدامات مارکیٹ اکنامی کے اصولوں اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کو کمزور کرتے ہیں اور چینی اداروں اور کاروباری اداروں کے مفادات کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
چین اس اقدام کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے اور امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطی کو درست کرے۔ وانگ نے کہا کہ چین چینی اداروں اور کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: US Congress on Imports from China: امریکی کانگریس سے چین کے سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی کا بل منظور
یہ بل مغربی خطے میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر چین کے سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں Uyghur Muslims کے ساتھ چین کے مبینہ بدسلوکی پر امریکہ کی طرف سے عائد پابندیوں کے سلسلے کا تازہ ترین قدم ہے۔
امریکی پارلیمنٹ نے بل دستخط کے لیے صدر جو بائیڈن کو بھیج دیا ہے۔اس بل پر صدر جو بائیڈن کے ذریعہ قانون میں دستخط کرنے کی ضرورت ہے، جس پر وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ کریں گے۔
اس سال کے شروع میں امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا جس نے سنکیانگ میں چینی اقدامات کو نسل کشی قرار دیا۔