ہفتے کے روز آسٹریلیا کے برسبن اور ٹاونسول میں 'بلیک لائف میٹر' کے نعرے کے تحت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
برسبن میں تقریبا 30 ہزار افراد یکجا ہوئے اور پولیس کو مجبورا دو اہم سڑکوں کو بند کرنا پڑ گیا۔
یہاں کی ریلی بہت منظم انداز نکالی گئی، جب پولیس نے مظاہرین کو ماسک دیا اور عہدیداروں نے ہاتھوں کو سینیٹائز کیا۔
بعد ازاں ایک بڑا مجمع یکجا ہو گیا۔ اس دوران بعض لوگوں نے 'انصاف نہیں تو امن نہیں' کے نعرے بھی لگائے۔
واضح رہے کہ امریکی ریاست مینی سوٹا کے مینی پولیس شہر میں 25 مئی کو امریکی پولیس نے 46 سالہ سیاہ فام جارج فلائیڈ کے گلے پر 8 منٹ 46 سکنڈز تک اپنے گھٹنوں کو رکھ کر گلا گھونٹ دیا تھا۔
گلا گھونٹے جانے کے وقت جارج فلائیڈ کے دونوں ہاتھوں میں ہتھ کڑی تھی اور ان کے منہ سے 'میں سانس نہیں لے سکتا' کی آواز بھی سنی گئی تھی
اس حادثے کے بعد امریکہ کے متعدد ریاستوں میں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک مثلا برطانیہ اور ایران وغیرہ میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔
حالانکہ ملزم پولیس اہلکار ڈیریک چاوون کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، تاہم امریکہ میں مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔