امریکہ میں صدارتی انتخاب کی تشہیری مہم کے آخری دنوں کے دوران آخری صدارتی مباحثے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن نے ایک دوسرے پر جم کر حملہ کیا۔
مباحثے کے دوران ٹرمپ اور بائیڈن نے کورونا وائرس کو قابو میں کرنے اور اس سے مقابلہ کرنے کے علاوہ قومی و بین الاقوامی پالیسیوں کے متعلق اپنے منصوبوں کو پیش کیا۔
ٹرمپ نے خود کو سیاست میں ایک بیرونی شخص کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جس طرح چار سال پہلے ووٹروں کے سامنے انہوں نے پہلی بار یہ کہا تھا کہ وہ سیاستدان نہیں ہیں۔
اس دوران بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ متعدد بحرانوں کا سامنا کرنے والے ملک کے ایک نااہل رہنما ثابت ہوئے اور ان کی ناکامی امریکیوں کی روزمرہ کی زندگی بن گئی۔
90 منٹ کی بحث کو سمیٹتے ہوئے ماڈریٹر این بی سی کی کرسٹن ویلکر نے پہلے ٹرمپ اور پھر بائیڈن سے کہا کہ وہ ایسے ووٹرز سے خطاب کریں جنہوں نے صدارتی انتخاب کے دوران ان کی حمایت نہیں کی ہے۔
ٹرمپ نے امریکی معیشت کو مضبوط کرنے اور کورونا وائرس وبائی امراض کے باعث عائد رکاوٹوں پر قابو پانے کا بھروسہ دلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کامیابی کے راستے پر گامزن ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ "میں کہوں گا کہ میں ایک امریکی صدر ہوں، میں آپ سب کی نمائندگی کرتا ہوں، خواہ آپ نے مجھے ووٹ کیا ہو یا میرے خلاف ووٹ کیا ہو''۔
یہ مباحثہ ٹرمپ اور بائیڈن دونوں کے لئے اہم ثابت ہوسکتا ہے حالانکہ 47 ملین سے زیادہ ووٹ پہلے ہی ڈالے جا چکے ہیں۔
پہلے صدارتی مباحثے کے دوران سخت الفاظ میں بحث دیکھنے کو ملی تھی لیکن آخری مباحثے میں ٹرمپ نے اپنے اس انداز کو بدل لیا تھا۔