امریکی انتخابات کی طرف بالواسطہ اشارہ کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے روس سے واضح کیا کہ امریکی جمہوریت میں روسی مداخلت قابل برداشت نہیں ہے۔ امریکی صدر نے یہ وضاحت روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سامنے کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں جو بائیڈن نے کہا کہ روس سے ہمارے اختلافات ہیں ان کوحل کرنے کیلئے ہمیں بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن پر معاہدے کے نفاذ کیلئے سفارتی کوششوں کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا اور افغانستان میں دہشت گردی واپس نہ آئے یہ روس کے بھی مفادمیں ہے۔ اسی کے ساتھ صدرپوتن سے دونوں ممالک کے تعلقات کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ پوتن پر واضح کردیا کہ امریکی جمہوریت میں مداخلت برداشت نہیں، روس کے ساتھ تجارت میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں، ہم روس کے ساتھ مستحکم تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر پوتن سے بات چیت اچھی اورمثبت رہی۔ انہیں نہیں لگتا کہ صدر پوتن امریکہ کے ساتھ سرد جنگ چاہتے ہیں تاہم امریکہ میں پوتن کی جانب سے انسانی حقوق پر تنقید مضحکہ خیز ہے۔
قبل ازیں امریکی ہم منصب جوبائیڈن سے ملاقات کے بعد روسی صدر ولادیمیرپوتن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کے ساتھ دونوں ممالک کے مابین سفیروں کی واپسی پر بات ہوئی ہے روسی اور امریکی سفیروں کی واشنگٹن اور ماسکو واپسی پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسٹرٹیجک استحکام کی ذمہ داری واشنگٹن اور ماسکو پر عائد ہوتی ہے، روس اور امریکہ دنیا میں اسٹرٹیجک استحکام کو فروغ دیں۔
روسی صدر نے سائبر سیکیورٹی کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کو امریکہ سے ہونے والے سائبر حملوں کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک کو اس معاملے پربات چیت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ کئی معاملات پرہمارے اختلافات ہیں امریکہ روس کو اپنا دشمن سمجھتا ہے ہم اپنی سرزمین پر فوجی مشقیں کر رہے ہیں اس کے برعکس امریکہ اور نیٹو کیا کر رہے ہیں؟
(یو این آئی)