صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کو خبردار Putin Warns Biden کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین کی صورت حال پر ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ باہمی تعلقات منقطع کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے جمعرات کی رات تقریباً ایک گھنٹے تک فون پر طویل بات چیت کی۔ یوکرین تنازع Ukraine Tensions پر 10 جنوری کو جنیوا میں دونوں ملکوں کے عہدیداران کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے قبل صدر بائیڈن اور صدر پوتن کے درمیان رواں ماہ ٹیلیفون پر یہ دوسری با ت چیت تھی۔
روسی خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق بائیڈن نے دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال کے دوران مغربی سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے کی صورت میں روس کے خلاف نئی مالی، فوجی اور اقتصادی پابندیوں کے بارے میں خبردار کیا۔
اوشاکوف نے کہا کہ ہمارے صدر نے بھی واضح طور پر جواب دیا کہ یہ ایک بہت بڑی غلطی ہوگی جس کے نتیجے میں یقیناً تعلقات مکمل طور پر منقطع ہو سکتے ہیں۔ پوتن نے مزید کہا کہ ایسی پابندیوں کے سنگین نتائج ہوں گے اور امید ظاہر کی کہ ایسا نہیں ہوگا۔
اوشاکوف نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت ٹھوس اور مخصوص تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Putin and Biden Hold Talks For Nearly an Hour: پوتن اور بائیڈن کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت
اوشاکوف نے کہا "اصولی طور پر ہم بات چیت سے مطمئن ہیں کیونکہ گفتگو واضح، ٹھوس اور مخصوص تھے۔ اور میں یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ ان مذاکرات کی روح تعمیری تھی نہ کی تخریبی۔"
اوشاکوف نے کہا کہ یہ بات چیت بہت کاروباری، بامعنی تھی اور صدور نے نئے سال کے بعد بھی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
یوشاکوف نے یہ بھی کہا کہ "بائیڈن نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ یوکرین میں حملہ آور ہتھیاروں کو تعینات نہیں کرے گا۔"
ذارئع نے اوشاکوف کے حولے سے لکھتا ہے کہ "مجھے ایسا لگتا ہے کہ واشنگٹن روس کے خدشات کو سمجھتا ہے، حالانکہ واشنگٹن کے اپنے خدشات ہیں۔ پھر بھی، صدر بائیڈن صدر پیوتن کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، اور یہ وہ چیز ہے جس پر درحقیقت، ہمارے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی۔ بلکہ ان مذاکرات کو بھی آگے بڑھائیں گے جو ہماری متعلقہ بین شعبہ جاتی ٹیمیں جنیوا میں کریں گی،"
دونوں ملکوں کے اعلی حکام یوکرائن کے تنازعے پر دس جنوری کو جنیوا میں بات چیت کرنے والے ہیں۔