ETV Bharat / international

گھر سے کام کرنے کے عادی ہوچکے ایپل کے ملازمین کا دفتر سے کام سے انکار - ای ٹی وی بھارت اردو

کمپنی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ستمبر سے وہ تین روز آفس سے کام کریں گے، تاہم کمپنی کے 80 فی صد ملازمین نے ایک خط پر دستخط کر کے مزید نرمی کی درخواست کی ہے۔

Apple employees
Apple employees
author img

By

Published : Jun 14, 2021, 7:07 PM IST

عالمی وبا کورونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن میں ورک فراہم ہوم کے عادی ہوچکے ایپل کے ملازمین نے دفتر سے کام سے انکار کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ایک نئی مشکل کا شکار ہو گئی ہے، ملازمین لاک ڈاؤن کے دوران گھر سے کام کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب وہ دفاتر میں کام کے لیے تیار نہیں ہورہے، اور اس حوالے سے مزاحمت کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وبا پر قابو پائے جانے اور وسیع پیمانے پر ویکسینیشن کے بعد پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں، تاہم ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر کمپنیوں کی طرح آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو بھی آفسز دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ستمبر سے وہ تین روز آفس سے کام کریں گے، تاہم کمپنی کے 80 فی صد ملازمین نے ایک خط پر دستخط کر کے مزید نرمی کی درخواست کی ہے۔

ایپل کے سی ای او ٹم کک نے گزشتہ ہفتے ملازمین کو ایک ای میل میں ریٹرن ٹو آفس پالیسی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملازمین کو پیر، منگل اور جمعرات کو دفاتر جب کہ بدھ اور جمعہ کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

تاہم ملازمین کا مؤقف ہے کہ کمپنی کی ورک پالیسی کی وجہ سے کئی ملازمین پہلے ہی ادارہ چھوڑ چکے ہیں، ورک فرام ہوم کی پالیسی ہی بہتر ہے، نہ صرف وبا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ملازمین زندگی اور ملازمت میں توازن بھی رکھ پا رہے ہیں۔

ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پہلے بھی دنیا بھر میں موجود اپنے ساتھیوں سے بہتر طور پر جڑے ہوئے تھے تاہم اب یہ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

(یو این آئی)

عالمی وبا کورونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن میں ورک فراہم ہوم کے عادی ہوچکے ایپل کے ملازمین نے دفتر سے کام سے انکار کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ایک نئی مشکل کا شکار ہو گئی ہے، ملازمین لاک ڈاؤن کے دوران گھر سے کام کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب وہ دفاتر میں کام کے لیے تیار نہیں ہورہے، اور اس حوالے سے مزاحمت کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وبا پر قابو پائے جانے اور وسیع پیمانے پر ویکسینیشن کے بعد پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں، تاہم ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر کمپنیوں کی طرح آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو بھی آفسز دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ ستمبر سے وہ تین روز آفس سے کام کریں گے، تاہم کمپنی کے 80 فی صد ملازمین نے ایک خط پر دستخط کر کے مزید نرمی کی درخواست کی ہے۔

ایپل کے سی ای او ٹم کک نے گزشتہ ہفتے ملازمین کو ایک ای میل میں ریٹرن ٹو آفس پالیسی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملازمین کو پیر، منگل اور جمعرات کو دفاتر جب کہ بدھ اور جمعہ کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

تاہم ملازمین کا مؤقف ہے کہ کمپنی کی ورک پالیسی کی وجہ سے کئی ملازمین پہلے ہی ادارہ چھوڑ چکے ہیں، ورک فرام ہوم کی پالیسی ہی بہتر ہے، نہ صرف وبا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ملازمین زندگی اور ملازمت میں توازن بھی رکھ پا رہے ہیں۔

ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پہلے بھی دنیا بھر میں موجود اپنے ساتھیوں سے بہتر طور پر جڑے ہوئے تھے تاہم اب یہ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.