جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملے نے تصدیق کی کہ چین نے پہلی مرتبہ جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کا تجربہ کیا ہے، جس سے دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔
اعلیٰ امریکی جنرل مارک ملے نے کہا ہے کہ چین کا مشتبہ ہائپرسونک ٹیسٹ سیٹلائٹ اسپوتنک کی طرح حیران کن ہے۔ امریکہ اس کے تعلق سے فکرمند ہے۔
ملے نے چین کے ہائپرسونک میزائل کے تجربے کی پہلی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے اسے انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ یہ میزائل تجربہ کچھ اسی طرح حیران کن ہے جیسے 1957 میں سوویت یونین نے خلا میں دنیا کا پہلا سیٹیلائٹ اسپوتنک لانچ کیا تھا۔
امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملی نے بلومبرگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینی فوج تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تاہم چین نے اس طرح کے میزائل تجربے سے انکار کیا ہے اور کہا کہ یہ میزائل ٹیسٹ کے بجائے ایک خلائی جہاز ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے جو دیکھا وہ ہائپرسونک ہتھیار نظام کے تجربے کا انتہائی اہم واقعہ تھا اور یہ بہت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا، "مجھے نہیں معلوم کی یہ بالکل اسپوتنک سیٹیلائٹ جیسا لمحہ ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اس کے بہت قریب ہے۔ یہ ایک بہت اہم تکنیکی واقعہ ہے اور اس پر ہماری پوری توجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے 1957 میں انسان ساختہ سیٹلائٹ لانچ کیا تھا، جس نے سرد جنگ کے دور کی خلائی دوڑ میں روس کو آگے کیا تھا۔
امریکا، روس، چین، اور شمالی کوریا تمام ممالک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کر چکے ہیں جبکہ متعدد دیگر ممالک بھی ٹیکنالوجی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔