صدارتی انتخابی تشہیر کی مہم کے دوران امریکی نومنتخب جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کی بات کی تھی۔ بائیڈن نے شرط رکھی ہے کہ اس کے لیے ایران کو جوہری مواد کی ذخیرہ اندوزی کی سرگرمیوں کو چھوڑ کر معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔
وہیں ایران نے کہا ہے کہ' امریکہ کو آگے کی بات چیت سے قبل اپنے بین الاقوامی وعدوں پر واپس لوٹنا چاہیے'۔
بائیڈن نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کو ہٹانے کے لیے مثبت رویہ ظاہر کیا ہے۔
بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے خیالات پر قائم رہیں گے تو انہوں نے کہاکہ ’یہ مشکل ہے لیکن کوشش کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
نیتن یاہو نے بحرین کے وزیر صنعت سے ملاقات کی
بائیڈن کے مطابق اگر ایران ایٹم بم بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر ممالک پر ایٹیمی ہتھیار حاصل کرنے کا شدید دباؤ قائم ہو جائے گا۔ ایران نے 2015 میں امریکہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور برطانیہ کے ساتھ جے سی پی او اے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا اور پابندیوں پر راحت کے عوض اپنے یورونیم ذخیرے میں بھی کافی کمی کرے گا تاہم 2018 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا اور اس کے بعد یہ معاہدہ کالعدم سمجھا جانے لگا تھا۔