شمالی افریقی ملک تیونسیا کے دارالحکومت تیونس میں کم از کم 15 شہروں میں چوتھے روز بھی پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ پولیس اور مظاہرین کے مابین چوتھے روز بھی جھڑپ کی اطلاعات ہیں۔ یہ مظاہرے معاشی بحران کو حل کرنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔
تیونسیا کے صدر قیس سعید نے مظاہرین سے کہا ہے کہ 'میں آپ لوگوں سے بات کرنا چاہتا ہوں اور میں غربت کی حالت کو جانتا ہوں۔ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کی غربت کا کون استحصال کر رہا ہے۔ کسی کو بھی آپ اپنے دکھ کا فائدہ اٹھانے نہ دیں، پرائیویٹ یا سرکاری املاک پر حملہ نہ کریں۔ آپ لوگ لوٹ مار نہ کریں کیونکہ آج بھی ہم سب اخلاقی اقدار کی وجہ سے زندہ ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ کسی کے کہنے پر لوٹ مار نہ کریں اور اپنی ’غربت اور بدحالی‘ کا استحصال نہ ہونے دیں۔
تیونسیا کے صدر قیس سعید نے دارالحکومت تیونس کے قریب واقع شہر اریانا کا دورہ کیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ دوسروں کو ان کے غصے اور غربت سے فائدہ اٹھانے نہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا لبنان کی فوج کو 100 بکتربند گشتی گاڑیوں کا تحفہ
واضح رہے کہ شمالی افریقی ملک میں بے روزگاری کی اعلی شرح اور مالی بحران کے سبب جمعہ کے روز سے ہی مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 'پارلیمنٹ کو تحلیل کیا جائے'۔
وزارت دفاع کے مطابق، تیونس کے کچھ علاقوں میں فوج کو پرائیویٹ اور سرکاری املاک کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ فوجی اہلکار سلیانا، کیسرین، سوسی اور بیزیرٹ کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مشترکہ گشت کریں گے، جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ حکام نے پرتشدد مظاہرے کی وجہ سے اب تک 630 افراد کو گرفتار کیا ہے۔