اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق پیر کے روز ملک کی حکومت اور علاقائی فورسز کے مابین تنازعہ جاری رہنے کے بعد ہزاروں مہاجرین ایتھوپیا کے ٹگرے خطے کی سرحد عبور کرکے سوڈان میں داخل ہوگئے ہیں۔
لڑائی نومبر کے اوائل میں اس وقت شروع ہوئی، جب ایتھوپیا کی وفاقی حکومت نے علاقائی فورسز پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے جواب میں فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
اس تنازعہ کی وجہ سے 25 ہزار سے زائد ایتھوپیائی باشندے سوڈان میں داخل ہوچکے ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ تنازعہ کم نہیں ہوتا، شہریوں کی مزید ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔
یو این ایچ سی آر نے پیر کے روز کہا کہ مہاجرین کی اکثریت سوڈانی ریاست کسلا کے ہمدائیت بارڈر پوائنٹ پر عبور کرچکی ہے اور لوگوں کے پاس بہت معمولی سازو سامان ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ بارڈر کراسنگ میں 300 افراد کی گنجائش ہے، لیکن یہاں 6000 مہاجرین کی بڑی تعداد ہے۔ سرحد پر پہنچنے والے مہاجرین نے شدید لڑائی کے دوران اچانک رخصت ہونے کی بات کہی۔
عزیب نامی ایک مہاجر نے یو این ٹی وی کو بتایا کہ ' جسم کے کپڑے کے علاوہ ہم سب کچھ چھوڑ کر بھاگ آئے'۔
یو این ایچ سی آر سوڈان کے معاون نمائندے جینس ہیسیمن نے ہفتے کے اوائل میں کہا کہ اس وقت صوتحال بہت خراب ہے۔ یو این ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امدادی ایجنسیاں کھانے پینے کی کچھ چیزیں مہیا کرنے میں کامیاب رہی ہیں، لیکن مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے'۔
پیر کو نیویارک میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے خطے میں انسانی ہمدردی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی جو لوگ ٹکرے سے فرار نہیں ہوئے ہیں، انہیں بنیادی سہولیات مثلا، خوراک، ادویات اور خطے میں مواصلات مہیا کرانے پر بھی زور دیا۔
یوگانڈا اور کینیا دونوں پڑوسی ممالک کے رہنماؤں نے متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ سیاسی اور انسانیت سوز بحران کا پُرامن خاتمہ کریں۔