ویسٹرن کیپ ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ Western Cape Department of Health کے ہیڈ آپریشنز ڈاکٹر صادق کریم نے بتایا کہ "جنوبی افریقی سائنسدان ڈبلیو ایچ او کے ماہر پینل کا حصہ ہیں اور مختلف ممالک کے بہت سے ساتھیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ خوش قسمت ہے کہ دنیا کے بہترین مالیکیولر سرویلنس پروگراموں میں سے ایک، این جی ایس۔ ایس اے ہے۔ ہمیں موجودہ تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور ہم مزید نئے تعاون شروع کرنے کے منتظر ہیں۔ ہمیں اپنا کام جاری رکھنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔"
اسٹیلن بوش یونیورسٹی Stellenbosch University کے شعبہ میڈیکل وائرولوجی کے سربراہ پروفیسر وولف گینگ پریزر نے بتایا کہ لوگوں کو عام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جن میں قریبی رابطہ، بھیڑ والی جگہوں سے گریز، بند جگہوں، جسمانی فاصلہ برقرار رکھنا، ماسک پہننا، ہاتھ دھونا اور ویکسین لگوانا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: South Africa on Travel Bans: اومیکرون کے سبب سفری پابندیاں عائد کرنا غیرمنصفانہ فیصلہ
انہوں نے بتایا کہ "ممالک کو انتہائی محتاط رہنا چاہئے اور مناسب جینومک ترتیب دینا چاہئے۔ سفری پابندیوں سے کچھ زیادہ حاصل ہونے کا امکان نہیں ہے، سوائے اس کے پھیلاؤ میں تھوڑی تاخیر ہوجائے۔"
ڈبلیو ایچ او WHO نے جمعہ کو جنوبی افریقہ کے نئے ویریئنٹ اومیکرون Omicron Variant کو تشویشناک قرار دیا کیونکہ یہ زیادہ متعدی اور خطرناک ہو سکتا ہے۔ اسرائیل، جرمنی، اٹلی اور جمہوریہ چیک سمیت کئی ممالک میں نئے ورژن کے معاملوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
روس میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ میلیٹا ووجنوچ نے ہفتے کے روز بتایا کہ نئے اومیکرون اسٹرین سے گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، حالانکہ یہ کورونا وائرس کی دیگر ویریئنٹ سے زیادہ متعدی ہے۔
(یو این آئی)