ETV Bharat / international

آٹمن فورٹ لیبیا کا انتہائی پرکشش سیاحتی مرکز

لیبیا میں عثمانی دور حکومت کی چار تعمیرات میں سے محض 'آٹمن فورٹ' ہی محفوظ ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Sep 5, 2019, 9:02 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 2:07 PM IST

افریقی ملک لیبیا کے شمال مشرقی علاقے میں عثمانی دور کے قلعے 'آٹمن فورٹ' کو حال ہی میں بحال کیا گیا ہے۔

لیبیا کے نوادرات انتظامیہ کی جانب سے 'قائقاب میوزیم' کو مرمت کے بعد عوام کے لیے کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

آٹمن فورٹ لیبیا کا انتہائی پرکشش سیاحتی مرکز

مناظر جبل اخضر (گرین ماؤنٹین) کے مرکز میں تعمیر کیا گیا قلعہ 'آٹمن فورٹ' قائقاب کے نمایاں مقامات اور یادگاروں میں سے ایک ہے۔

مقامی باشندے مسعود محمد کا کہنا ہے کہ یہ قلعہ قائقاب قصبے میں زیر زمین دریا پر واقع ہے۔ یہ شفاف پانی کے لیے بھی معروف ہے۔ یہاں آنے والے سیاح پانی کے چشمے کی آواز کو بآسانی سن سکتے ہیں۔

مسعود احمد کا مزید کہنا ہے کہ یہ اللہ کی قدرت کا نتیجہ ہے کہ جب اس پانی کو موسم سرما میں پیا جاتا ہے تو تھوڑا گرم جبکہ گرمی کے موسم میں ٹھنڈا پانی دستیاب ہوتا ہے۔

قائقاب قصبہ میٹھے پانی کے چشموں کی کثرت اور اس کے کھنڈرات کی وجہ سے پورے لیبیا میں معروف ہے۔

اگرچہ کچھ روزناموں میں قائقاب کے ان قلعوں کی تاریخ 1800 کے وسط تک ہے، تاہم مقامی حکام انھیں سولہویں صدی کے اوائل کی تعمیرات میں شمار کرتے ہیں۔

قائقاب میونسپل کاونسل کے سربراہ علی یحیی کا کہنا ہے کہ کچھ قلعے کھنڈرات کی شکل میں ہیں۔ اور باقی ماندہ قائقاب کا قلعہ ہی آثار قدیمہ کا قلعہ ہے۔

لیبیا میں عثمانی دور حکومت کی چار تعمیرات میں سے محض 'آٹمن فورٹ' ہی محفوظ ہے۔

عثمانی دور حکومت میں قلعے سے ہی فوجی اور انتظامی امور انجام دیے جاتے تھے۔ عثمانی حکومت تمام علاقوں کو یہیں سے کنٹرول کرتی تھی۔اس کے علاوہ اسی جگہ سے فصلوں کی نگرانی بھی کی جاتی تھی۔

سنہ 1911 سے 1943 کے دوران اطالوی فوج کے لیبیا پر قبضے کے بعد اطالوی حکمراں بھی قلعے کو انہیں مقاصد کے تحت استعمال کرتے تھے۔

اطالوی حکومت کے خاتمے کے بعد سنہ 1943 سے 1973 تک قلعے کو قرآن کی تعلیم کے لیے استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں قلعے آثار قدیمہ کے میوزیم کے طور پر تبدیل کر دیا گیا۔

سنہ 1975 میں معمر القذافی کے عہد میں میوزیم کو عوام کے لیے کھولا گیا، تاکہ محققین کو خطے کی تاریخ سے متعلق معلومات اور سائنسی و تعلیمی اداروں کی حیثیت سے میوزیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔

تاہم قذافی حکومت کے دوران میوزیم کو نظرانداز کیا گیا اور لیبیا کی بغاوت کے ساتھ ہی سنہ 2011 میں بند ہوگیا۔

سنہ 2017 میں ثقافتی معاملات سے متعلق کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم 'یونیسکو' کے اس خطے کے دورے کے بعد لیبیا کے نوادرات کے ساتھ قلعے کی بحالی سے متعلق معاہدہ کیا گیا تھا۔

بالآخر اس کی مرمت کے بعد اب میوزیم کو ملک کے ایک اہم سیاحتی اور ثقافتی پرکشش مقام کے طور پر کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

افریقی ملک لیبیا کے شمال مشرقی علاقے میں عثمانی دور کے قلعے 'آٹمن فورٹ' کو حال ہی میں بحال کیا گیا ہے۔

لیبیا کے نوادرات انتظامیہ کی جانب سے 'قائقاب میوزیم' کو مرمت کے بعد عوام کے لیے کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

آٹمن فورٹ لیبیا کا انتہائی پرکشش سیاحتی مرکز

مناظر جبل اخضر (گرین ماؤنٹین) کے مرکز میں تعمیر کیا گیا قلعہ 'آٹمن فورٹ' قائقاب کے نمایاں مقامات اور یادگاروں میں سے ایک ہے۔

مقامی باشندے مسعود محمد کا کہنا ہے کہ یہ قلعہ قائقاب قصبے میں زیر زمین دریا پر واقع ہے۔ یہ شفاف پانی کے لیے بھی معروف ہے۔ یہاں آنے والے سیاح پانی کے چشمے کی آواز کو بآسانی سن سکتے ہیں۔

مسعود احمد کا مزید کہنا ہے کہ یہ اللہ کی قدرت کا نتیجہ ہے کہ جب اس پانی کو موسم سرما میں پیا جاتا ہے تو تھوڑا گرم جبکہ گرمی کے موسم میں ٹھنڈا پانی دستیاب ہوتا ہے۔

قائقاب قصبہ میٹھے پانی کے چشموں کی کثرت اور اس کے کھنڈرات کی وجہ سے پورے لیبیا میں معروف ہے۔

اگرچہ کچھ روزناموں میں قائقاب کے ان قلعوں کی تاریخ 1800 کے وسط تک ہے، تاہم مقامی حکام انھیں سولہویں صدی کے اوائل کی تعمیرات میں شمار کرتے ہیں۔

قائقاب میونسپل کاونسل کے سربراہ علی یحیی کا کہنا ہے کہ کچھ قلعے کھنڈرات کی شکل میں ہیں۔ اور باقی ماندہ قائقاب کا قلعہ ہی آثار قدیمہ کا قلعہ ہے۔

لیبیا میں عثمانی دور حکومت کی چار تعمیرات میں سے محض 'آٹمن فورٹ' ہی محفوظ ہے۔

عثمانی دور حکومت میں قلعے سے ہی فوجی اور انتظامی امور انجام دیے جاتے تھے۔ عثمانی حکومت تمام علاقوں کو یہیں سے کنٹرول کرتی تھی۔اس کے علاوہ اسی جگہ سے فصلوں کی نگرانی بھی کی جاتی تھی۔

سنہ 1911 سے 1943 کے دوران اطالوی فوج کے لیبیا پر قبضے کے بعد اطالوی حکمراں بھی قلعے کو انہیں مقاصد کے تحت استعمال کرتے تھے۔

اطالوی حکومت کے خاتمے کے بعد سنہ 1943 سے 1973 تک قلعے کو قرآن کی تعلیم کے لیے استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں قلعے آثار قدیمہ کے میوزیم کے طور پر تبدیل کر دیا گیا۔

سنہ 1975 میں معمر القذافی کے عہد میں میوزیم کو عوام کے لیے کھولا گیا، تاکہ محققین کو خطے کی تاریخ سے متعلق معلومات اور سائنسی و تعلیمی اداروں کی حیثیت سے میوزیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔

تاہم قذافی حکومت کے دوران میوزیم کو نظرانداز کیا گیا اور لیبیا کی بغاوت کے ساتھ ہی سنہ 2011 میں بند ہوگیا۔

سنہ 2017 میں ثقافتی معاملات سے متعلق کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم 'یونیسکو' کے اس خطے کے دورے کے بعد لیبیا کے نوادرات کے ساتھ قلعے کی بحالی سے متعلق معاہدہ کیا گیا تھا۔

بالآخر اس کی مرمت کے بعد اب میوزیم کو ملک کے ایک اہم سیاحتی اور ثقافتی پرکشش مقام کے طور پر کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 2:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.