ویڈیو میں امام ومفتی شیخ عثمان شروبوتو ایسٹر کی کراسٹ دی کنگ کیتھولک چرچ میں مبلغ کی باتیں غور سے سنتے دکھائی دے رہے ہیں۔
مفتی شیخ عثمان گھانا کی مسلمان اقلیت کے سربراہ ہیں اور ان کا پیغام امن اور مذاہب کے مابین ہم آہنگی کا ہے۔
ان کے چرچ کے دورے کو زیادہ توجہ اس لیے بھی ملی کیونکہ جس دن وہ چرچ میں فادر اینڈریو کیمپبیل کے ساتھ موجود تھے اسی دن خودکش حملہ آوروں نے سری لنکا میں ہوٹلوں اور مسیحی عبادت گاہوں میں حملے کر کے 250 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا تھا۔
وہیں کچھ نقادوں نے ایک مسلمان کا مسیحی عبادت میں شریک ہونے پر سخت اعتراض کیا، لیکن شیخ شروبوتو کہتے ہیں وہ عبادت نہیں بلکہ مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان نااتفاقیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنے گئے تھے۔
ان کے ترجمان اریمیاؤ شیبو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’چیف امام اسلام سے متعلق سوچ کو بدل کر لوگوں کو یہ دکھا رہے ہیں کہ یہ جنگ اور نفرت کا مذہب نہیں بلکہ ایک ایسا دین ہے جس کا مقصد محبت اور امن پھیلانا ہے۔‘
گھانا کے چیف امام شاید زیادہ بات نہ کرتے ہوں لیکن فادر اینڈریو کیمپبیل نہ صرف باتیں کرنے کے شوقین ہیں بلکہ لوگوں کو اپنی تقریر سے کافی متاثر بھی کرتے ہیں۔
شیخ شروبوتو 26 برسوں سے گھانا میں مسلمانوں کے سربراہ ہیں۔ جیسا کہ ان کے ہر جمعے کے خطبے میں واضح ہوتا ہے، ان کا ہمیشہ سے کہنا ہے کہ اسلام کی بنیاد امن اور محبت پر ہے۔
گھانا میں 18 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے جبکہ اکثریت مسیحیوں کی ہے، لیکن اس ملک میں کبھی کوئی مذہبی جنگ و جدل نہیں ہوا تاہم تعلقات میں تناؤ ضرور آ جاتا ہے اور امام کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی بھی خفگی اور تناؤ کا فوری حل نکالا جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ نیشنل پیس کاؤنسل کے رکن ہیں، جو 13 مذہبی سربراہوں پر مشتمل ہے۔ امام ذاتی طور پر بھی مسائل حل کرتے رہتے ہیں۔
کچھ ماہ قبل امام شروبوتو نے نوجوان مسلمانوں کے ایک گروہ کی مذمت کی جب انھوں نے آکرا میں ایک چرچ پر حملہ کیا کیونکہ اس کے پادری نے امام کی موت کی پیش گوئی کر دی تھی۔
انھوں نے تلوار تھامے نوجوانوں سے پادری کو معاف کرنے کا کہا اور معاملے کو ٹھنڈا کیا اور اس وجہ سے پولیس کے سربراہ نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔
سنہ 2016 میں جب ایک قبرستان پر لڑائی ہونے کے بعد کماسی کے شہر میں گولیاں چلیں تو یہ فوراً وہاں پہنچ گئے۔
معاملہ مکمل تصادم کی طرف اس وقت گیا جب مشتعل مسلمان جوانوں نے ٹافو برادری کے رہنما کو تھپڑ مار دیا۔
گھانا میں کسی حاکم پر ہاتھ اٹھانا اتنی گستاخی ہوتی ہے کہ اس کے بدلے صرف جنگ لڑی جاتی ہے، جو کہ دیگر برادریوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔
سنہ 2012 میں وؤلٹا کے علاقے میں چند مقامی لوگوں نے ایک مذہبی رہنما کی لاش کو قبر کھود کر نکالا اور سڑک کنارے پھینک دیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ مسلمان یہ قبرستان استعمال کریں۔
شیخ شروبوتو نے گھانا کے جنوب مشرق میں واقع وؤلٹا کی جانب فلائیٹ لی اور امن معاہدہ طے کروایا۔
جب امام شروبوتو نوجوان تھے تو انھوں نے اسلامی تدریس کی بنیاد امن کے پیغام پر ڈالی
وہ اپنے امن کا فلسفہ اپنی سب سے پسندیدہ قران کی آیت سے بیان کرتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ لوگوں کو ایک ہم آہنگ معاشرہ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے منصفانہ طور پر پیش آنا پڑے گا۔
’اللہ آپ کو ہمدردی کرنے سے نہیں روکتا اور نہ ہی لوگوں سے خلوص سے برتاؤ کرنے سے۔ اللہ کو منصفین بہت پسند ہیں۔‘
جب امام شروبوتو نوجوان تھے تو انھوں نے اپنے اسلامی تدریس کی بنیاد اس پیغام پر بنائی۔ وقت کے ساتھ وہ ملک کے سب سے فاضل عالم بنے۔ سنہ 1993 میں 74 برس کی عمر میں انھوں نے چیف امام بن کر تاریخ رقم کی۔
اپنا جانشین ڈھونڈنے سے متعلق ان کو تھوڑی گھبراہٹ ہوتی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ان کا مذہبی سطح پر امن برقرار رکھنے میں اتنا اہم کردار ہے۔
ان کے ترجمان کے مطابق ان کا کہنا ہے ’میں بوڑھا ہوں لیکن مضبوط ہوں۔ میں دیکھ سکتا ہوں اور کسی آلے کے بغیر پڑھ اور لکھ سکتا ہوں۔ میں خود چل بھی سکتا ہوں۔ خدا نے مجھے ابھی تک کمزوری سے نہیں آزمایا۔‘