مغربی افریقی ملک گنی کے وزارت صحت کے ایک بیان کے مطابق، گنی میں چار افراد میں ایبولا کی تصدیق ہوئی تھی جن کو سانس لینے میں دشواری، بخار اور الٹیاں ہوئی تھیں جن کی آج موت ہوگئی۔
گنی کی حکومت نے ایبولا وبا کا اعلان کر دیا ہے اور مشتبہ افراد کو تلاش کر ان کو قرنطینہ میں کرنا شروع کر دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے گوئیک میں مقامی ٹیموں کی مدد کے لیے ایک ہنگامی ٹیم بھیجی ہے۔ اس دوران ایبولا وبا میں تیزی آئی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ بخار کی علامت ظاہر ہونے کے بعد مریضوں کا ایبولا کا معائنہ کیا گیا تھا اور جو بیمار کے ساتھ رابطے میں آئے تھے وہ پہلے ہی قرنطینہ میں ہیں۔
مشرقی کانگو میں ایبولا کی تصدیق کے ایک ہفتہ بعد گنی میں بھی یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔
انفیکشن کے پھیلنے کی اصل وجہ کا ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کانگو: شدت پسندوں کے حملے میں 13 شہری ہلاک، متعدد زخمی
صحت کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ ایبولا ویکسین کی دستیابی سے اس وباء پر تیزی سے قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ایبولا کیا ہے؟
- ایبولا ایک وائرس ہے جس کے باعث ابتدا میں بخار، سخت کمزوری، پٹھوں میں درد اور گلا خراب ہوتا ہے۔
- دوسرے مرحلے میں قے (الٹی)، اسہال (دست) اور جسم کے اندرونی اور بیرونی حصوں سے خون رستا ہے۔
- یہ بیماری ایبولا سے متاثرہ شخص کے خون، قے، پاخانے اور دیگر انسانی سیال مادوں کے صحت مند افراد میں پھٹی جلد، منھ اور ناک میں براہ راست جانے سے پھیلتی ہے۔
- اس کا مریض عموماً ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) اور مختلف جسمانی اعضا کے مکمل ناکارہ ہو جانے سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ایبولا کا سب سے بڑا حملہ سنہ 2014-16 کے دوران مغربی افریقہ میں ہوا تھا جس سے 28616 افراد متاثر جبکہ 11310 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گِنی، لائیبریا اور سییرا لیون اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔
سنہ 2000 سے سنہ 2010 تک اس بیماری کے 12 حملوں میں متاثرہ افراد کی تعداد اوسطً 100 تھی۔