افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت مقدیشو میں قحط سالی کے شکار ہزاروں کی تعدا میں لوگ کیمپز میں رہنے پر مجبور ہیں۔
سنہ 2017 سے ملک میں قحط سالی کے سبب لوگ اپنے گھروں کو خیرآباد کہ رہے ہیں۔
کیمپ میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ قحط سالی کی وجہ سے انہیں اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں آنا پڑا۔ ان کے پاس مویشی تھے، متعدد اونٹ،بکریاں تھیں لیکن سب قحط کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔
عالمی سطح پر مہاجرین کی امداد کے لیے تشکیل دی گئی تنظیم 'یونائیٹید نیشن ہائی کمیشنر فار ریفیوجیز' کے مطابق صومالیہ میں تقریبا 15 لاکھ افراد قحط سالی کی وجہ سے بے گھر ہو ئے ہیں۔ جو ملک کے مختلف علاقوں میں پناہ گزیں ہیں۔
صومالیہ میں نیشنل ہیومینیٹریرن سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر حسن محمد کا کہنا ہے کہ اس قحط کا اثر نہ صرف کچھ ہی خاندان بلکہ پورے ملک کے لوگوں پر پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگر 20 لاکھ سے زائد افریقی باشندوں کی عالمی سطح پر جلد سے جلد مدد نہ کی گئی اور انہیں قحط سالی سے نکالنے کی کوشش نہ ہوئی تو وہ موسم گرما کے آخر تک ہلاک ہو سکتے ہیں۔