مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھارتی نژاد جنوبی افریقہ کے معروف سائنسدان و محقق پروفیسر سلیم عبد الکریم اور ان کی اہلیہ قریشہ عبدالکریم کو ہیروز کی فہرست میں شامل کیا ہے جو کہ ایچ آئی وی / ایڈز اور عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے خلاف جنگ میں اپنے کردار کو بحسن و خوبی ادا کر رہے ہیں۔
گیٹس نے کہا ہے کہ یہ ان کا حوصلہ افزا رویہ ہے، حتیٰ کہ کورونا وائرس اور ایچ آئی وی جیسے تباہ کن وائرس کے باوجود وہ اس ضمن میں اپنی تحقیق اور جدوجہد میں مصروف ہیں۔
بھارتی نژاد یہ مسلمان سائنسدان جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی آف کوزاولو - نٹل کے سینٹر فار ایڈز پروگرام آف ریسرچ (سی اے پی آر ایس اے) کے ذریعہ نوجوان خواتین میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے میں مصروف کار ہیں۔
پروفیسر سلیم عبد الکریم اور ان کی اہلیہ قریشہ عبدالکریم کو ان کی ان نمایاں اور قابل ذکر خدمات کی بنا پر جنوبی افریقہ میں قومی اعزازات سمیت بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ ان کی چیریٹی فاؤنڈیشن اب پروفیسر سلیم عبد الکریم اور ان کی اہلیہ قریشہ عبدالکریم کے تجربے کو کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔
- پروفیسر سلیم عبد الکریم کی دیگر خدمات:
پروفیسر سلیم عبد الکریم اس وقت ایچ آئی وی کی روک تھام، وبائی امراض اور ٹی بی کے مابین روابط کے بارے میں عالمی سطح پر تحقیقی ادارہ CAPRISA کے ڈائریکٹر ہیں۔ انھوں نے سابق میں 10 برس تک گیٹس فاؤنڈیشن کے سائنسی مشاورتی بورڈ میں خدمات انجام دی ہے۔
وہ حکومت جنوبی افریقہ کی کووڈ 19 مشاورتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں۔
وہ ایچ آئی وی سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی سائنسی کمیٹی کے بھی سربراہ ہیں۔
- بل گیٹس کا اعتراف خدمات:
گیٹس نے کہا 'ایچ آئی وی اور ٹی بی (تپ دق) کے اپنے تجربات کی روشنی میں وہ جنوبی افریقہ اور پوری دنیا میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ کا مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ اسی ضمن میں وہ ہمارے ادارہ کی مدد کر رہے ہیں'۔
مائیکرو سافٹ کے بانی نے کہا کہ 'کیپریسا میں ان کی خامات نے مجھے متاثر کیا ہے'۔ واضح رہے کہ کیپریسا ایڈز ریسرچ سینٹر کا نام ہے جو جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں واقع ہے۔
کیپریسا کا ایک نعرہ بھی بہت مشہور ہے 'ہر روز جب آپ کام پر آتے ہیں تو آپ کو یہ دیکھنا اور سوچنا چاہیے کہ میرا 'آج' گزرے ہوئے 'کل' سے بہتر کیسے ہو گا؟'۔
- نئے راستوں کی تلاش:
اس موقع پر پروفیسر سلیم عبد الکریم نے کہا 'میں اور میری اہلیہ نے محسوس کیا کہ ہم ایچ آئی وی کے علاج اور روک تھام کے لئے رہنمائی کرسکتے ہیں اور اس کے لیے نئے راستے تلاش کرسکتے ہیں'۔
'اب ہم وسیع پیمانے پر ایسے اینٹی باڈیز تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کے منفی اثرات نہیں کے برابر ہیں'۔
'ہم نوجوان خواتین میں یہ انجیکشن لگائیں گے۔ یہ جانچیں کہ آیا یہ محفوظ ہے یا نہیں اور پھر ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے کارکرد ہے یا نہیں۔ اگر یہ کامیاب ہو جائے تو افریقہ میں ایچ آئی وی کی وبا کے سلسلے کو نہ صرف یہ بدل دے گا، بلکہ اس بیماری کو ختم بھی کرسکتا ہے'۔
- اہلیہ قریشہ عبدالکریم کے تاثرات:
پروفیسر سلیم عبد الکریم کی اہلیہ قریشہ عبدالکریم نے کہا کہ وہ یہ سیکھ چکی ہیں کہ وبائی دور میں کس طرح اپنی سائنسی تحقیقات کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا 'خواتین مردوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ انفیکشن کا شکار ہیں۔ سائنسدانوں کی حیثیت سے ہمارا کام ایسی ٹیکنالوجیز تلاش کرنے کی کوشش کرنا ہے جو خواتین میں ایچ آئی وی انفیکشن کی روک تھام کے لئے استعمال کرسکتی ہیں'۔
'ہم وبا کی منتقلی (ٹرانسمیشن) کو کم کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں لیکن ابھی بھی ایک ملین خواتین ایڈز سے مرنے والوں میں شامل ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے'۔