اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے کہا ہے کہ ایتھوپیا کو اقوام متحدہ کے عملے کو نکالنے کا کوئی حق نہیں ہے اور وہ ایسا کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے 30 ستمبر کو اقوام متحدہ کے سات عہدیداروں پر ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عائد کرکے انہیں ملک بدر کرنے اعلان کردیا تھا اور انہیں 72 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔
انٹونیو گوٹیریس نے بدھ کے روز ایتھوپیا میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ایتھوپیا کو اقوام متحدہ کے ان ارکان کو نکالنے کا حق نہیں ہے۔ ایسا کر کے وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے‘‘۔
اقوام متحدہ میں ایتھوپیا کے مستقل نمائندے تائی اتسکے سیلاسی سے براہ راست بات کرتے ہوئے انٹونیو گوٹیریس نے کہا ’’اگر کوئی تحریری دستاویز موجود ہے جو ایتھوپیا کی حکومت نے اقوام متحدہ کے کسی بھی ادارے کو ان ممبران میں سے کسی کے بارے میں فراہم کی ہے تو میں اس کی ایک کاپی حاصل کرنا چاہوں گا، کیونکہ مجھے ان میں سے کسی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر دستاویزات اقوام متحدہ کو دیئے گئے اور میرے علم میں نہ آئے تو مجھے تحقیقات کرنی پڑیں گی کہ میری تنظیم میں کیا ہورہا ہے۔
انٹونیو گوٹیریس نے کہا ’’ہم ایسی کسی بھی صورتحال کے سلسلے میں ایتھوپیا کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں ایتھوپیا کی حکومت محسوس کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کا کوئی بھی رکن مکمل غیر جانبداری ، مکمل آزادی اور مقررہ انسانی قانون اور قائم کردہ انسانیت کے اصول کے تحت کام نہیں کررہا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کے لوگ مصائب کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کو ان کے دکھوں کو ختم کرنے کے علاوہ کسی اور چیز میں دلچسپی نہیں ہے۔
(یو این آئی)