ETV Bharat / entertainment

Patriotic Lyricist Prem Dhawan: حب الوطنی کی سدا بہار گیتوں کے خالق نغمہ نگار پریم دھون کی آج سالگرہ - پریم دھون

پریم دھون کی پیدائش 13 جون 1923 کو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیا اور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نے پنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔

حب الوطنی نغمہ نگار پریم دھون
حب الوطنی نغمہ نگار پریم دھون
author img

By

Published : May 6, 2023, 10:46 AM IST

بالی ووڈ میں پریم دھون ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں جن کے حب الوطنی سے معمور نغموں کی مسحور کرنے والی آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام بھارتی ملک کی محبت کے جذبے سے سرشار ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔ پریم دھون کی پیدائش 13 جون 1923 کو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیا اور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نے پنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔

انہوں نے ادے شنکرسے رقص کی بھی تعلیم لی۔پریم دھون نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز موسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر سال 1946 میں آئی فلم فٹ پاتھ سے کیا تھا۔ بطور نغمہ نگار انہیں سال 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی کےنغمات لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی تھی۔

پریم دھون کو بطور نغمہ نگار اپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی۔ اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کی لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ سال 1955 میں آئی فلم وچن كی کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ فلم وچن كا یہ گیت چندا ماما دورکےشائقین میں آج بھی مقبول ہے۔ اس کے بعد سال 1956 میں پریم دھون کو فلم جاگتے رہو كے لیے جاگو موہن پیارے گیت لکھا جو ہٹ ہوا۔

سال 1961 میں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی میں فلم کابلی والا کی کامیابی کے بعد پریم شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ گیت اے مرے پیارے وطن اے مرے بچھڑے چمن آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ ان سب کے ساتھ سال 1961 میں پریم دھون کی ایک اور سپر ہٹ فلم ہم ہندوستانی ریلیز ہوئی جس کا نغمہ چھوڑو کل کی باتیں، کل کی بات پرانی سپرہٹ ہوا۔

سال 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی ہدایت کی۔یوں تو فلم شہید کے تمام نغمات سپر ہٹ ہوئے لیکن اے وطن اے وطن اور میرا رنگ دے بسنتی چولا آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہے۔ فلم شہید کے بعد انہوں نے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔ کثیر جہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔ سال 1957 میں آئی فلم نيا دور کے گیت اڑے جب جب زلفیں تیری كے ڈانس کی کوریوگرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔

اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریوگرافی تھی۔وہ اپنے فلمی کیریئر کے دوران اپٹا انڈین پیپلز تھیٹر کے سرگرم رکن رہے۔ تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائی۔

1970 میں فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے پیش نظرحکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔ پریم انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے۔اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کیا اور 7 مئی 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

یواین آئی

بالی ووڈ میں پریم دھون ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں جن کے حب الوطنی سے معمور نغموں کی مسحور کرنے والی آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام بھارتی ملک کی محبت کے جذبے سے سرشار ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔ پریم دھون کی پیدائش 13 جون 1923 کو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیا اور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نے پنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔

انہوں نے ادے شنکرسے رقص کی بھی تعلیم لی۔پریم دھون نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز موسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر سال 1946 میں آئی فلم فٹ پاتھ سے کیا تھا۔ بطور نغمہ نگار انہیں سال 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی کےنغمات لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی تھی۔

پریم دھون کو بطور نغمہ نگار اپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی۔ اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کی لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ سال 1955 میں آئی فلم وچن كی کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ فلم وچن كا یہ گیت چندا ماما دورکےشائقین میں آج بھی مقبول ہے۔ اس کے بعد سال 1956 میں پریم دھون کو فلم جاگتے رہو كے لیے جاگو موہن پیارے گیت لکھا جو ہٹ ہوا۔

سال 1961 میں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی میں فلم کابلی والا کی کامیابی کے بعد پریم شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ گیت اے مرے پیارے وطن اے مرے بچھڑے چمن آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ ان سب کے ساتھ سال 1961 میں پریم دھون کی ایک اور سپر ہٹ فلم ہم ہندوستانی ریلیز ہوئی جس کا نغمہ چھوڑو کل کی باتیں، کل کی بات پرانی سپرہٹ ہوا۔

سال 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی ہدایت کی۔یوں تو فلم شہید کے تمام نغمات سپر ہٹ ہوئے لیکن اے وطن اے وطن اور میرا رنگ دے بسنتی چولا آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہے۔ فلم شہید کے بعد انہوں نے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔ کثیر جہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔ سال 1957 میں آئی فلم نيا دور کے گیت اڑے جب جب زلفیں تیری كے ڈانس کی کوریوگرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔

اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریوگرافی تھی۔وہ اپنے فلمی کیریئر کے دوران اپٹا انڈین پیپلز تھیٹر کے سرگرم رکن رہے۔ تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائی۔

1970 میں فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے پیش نظرحکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔ پریم انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے۔اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کیا اور 7 مئی 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.