حیدرآباد: جب سے نوازالدین صدیقی اور ان کی اہلیہ عالیہ صدیقی کے درمیان تنازعات کی خبر سامنے آئی ہے تب سے ہر گزرتے دن کے ساتھ عالیہ کی جانب سے نئے دعوے اور چونکا دینے والے انکشافات کیے جارہے ہیں۔ جعمہ کو عالیہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں نواز الدین اپنے بنگلے کے گیٹ کے باہر ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ Nawazuddin Siddiqui's wife Allegation
ویڈیو کے علاوہ عالیہ نے کچھ دستاویزات بھی شیئر کیے ہیں جس میں نوازالدین انہیں اپنی بیوی کے طور پر بتا رہے ہیں۔ اپنی طویل سوشل میڈیا پوسٹ میں عالیہ نے کہا کہ وہ 'ایک ایسے شخص کو اپنے 18 سال دینے پر افسوس محسوس کر رہی ہوں جس کی نظروں میں میری کوئی قدر نہیں ہے'۔ عالیہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب سال 2004 میں نوازالدین سے ملاقات ہوئی تھی تب ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔ یہ جوڑا لیو ان ریلیشن شپ میں تھا اور وہ نواز کے بھائی شمس الدین صدیقی کے ساتھ 1 کمرے کے فلیٹ میں رہا کرتے تھے۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">
عالیہ نے لکھا کہ ' ایک کمرے میں جہاں ہم نے ایک ساتھ اپنا سفر شروع کیا اور جہاں بہت خوشی سے رہا کرتے تھے۔ مجھے یقین تھا کہ وہ مجھ سے پیار کرتا ہے اور وہ مجھے زندگی بھر خوش رکھے گا۔ اس وقت اس کے پاس کھانے کے پیسے بھی نہیں تھے اس لیے میں اور اس کے بھائی شمس الدین نے بغیر کسی ذاتی فائدے کے سب کچھ سنبھالا'۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">
جوڑے نے سال 2010 میں شادی کی اور ایک سال بعد اپنی بیٹی شورہ صدیقی کا استقبال کیا۔ اپنی تازہ ترین پوسٹ میں عالیہ نے دعویٰ کیا کہ نواز ان کے دوسرے بچے کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ عالیہ نے لکھا کہ 'وہ کہہ رہا ہے کہ اس نے ہمارے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد مجھے طلاق دی اور پھر طلاق کے بعد میں دوبارہ اس کے ساتھ رشتہ میں آئی اور ہم نے اپنے دوسرے بچے کو لیو ان ریلیشن شپ میں رہتے ہوئے جنم دیا اور بعد میں مجھے پتہ چلا کہ انہوں نے مجھے کبھی اپنی بیوی نہیں سمجھا جب ہماری طلاق بھی نہیں ہوئی تھی'۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">
عالیہ نے مزید انکشاف کیا کہ انہوں نے مالی تنگی کی وجہ سے پہلی ڈیلیوری کے دوران اپنی والدہ کی طرف سے تحفے میں دیا گیا اپنا فلیٹ بیچ دیا تھا۔ عالیہ نواز کے لیے اسکوڈا فیبیا کار خریدنے کا بھی دعویٰ کیا جو انہوں نے پلیٹ بیچنے کے بعد آئے پیسے سے خریدا تھا تاکہ نواز کو بس میں سفر نہ کرنا پڑے۔
عالیہ نے یہ بھی کہا کہ ' وہ محسوس کرتی ہیں کہ نوازالدین مکمل طور پر بدل گئے ہیں اور غیرانسانی ہوگئے ہیں۔ عالیہ عرف زینب انجنا کشور پانڈے نے یہ بھی کہا کہ ' نواز کبھی بھی اچھے انسان نہیں تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی سابقہ گرل فرینڈز، اپنی سابقہ اہلیہ کی بے عزتی کی اور اب میری بے عزتی کر رہے ہیں اور اپنے بچون کو بھی پریشان کر رہے ہیں'۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ' شہرت اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد اداکار حد سے زیادہ جھوٹے اور دھوکہ باز بن گئے ہیں جس کے بارے میں مجھے کچھ پتہ نہیں تھا جب میں نے اس سے شادی کی تھی'۔
انہوں نے عوام میں یہ بات بتانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ' میرا مقصد سب کو یہ دکھانا ہے کہ یہ آدمی اتنا نیچا گر گیا ہے اور میں اس کا اصلی رنگ دکھانا چاہتی ہوں۔ دھوکہ دینے والا کسی بھی ذات کا ہوسکتا ہے اور جس کی اچھی پرورش ہو وہ کبھی دھوکہ نہیں دے گا، اس لیے میں سب سے گزارش کرتی ہوں کہ ان کے مذہب پر نہ جائیں'۔ عالیہ نے اپنی پوسٹ کے آخر میں لکھا کہ 'انصاف ملے گا'۔
اس سے ایک ہفتہ قبل عالیہ نے ایک اور ویڈیو پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے دیکھا تھا کہ کیسے ان کے بچوں کو اپنے ہی گھر میں صرف ایک ہال استعمال کرنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس ویڈیو میں اپنا گھر دکھایا اور لکھا کہ 'میں گزشتہ 7 دنوں سے اپنے شوہر کے گھر رہنے، سونے اور صرف ہال استعمال کرنے پر مجبور ہوں۔ میرے بچے جو ابھی دبئی سے آئے ہیں ہال میں دو صوفہ سیٹ جوڑ کر میرے ساتھ سو رہے ہیں۔ میں نے مہمانوں کے لیے بنائے گئے ایک چھوٹے سے بیت الخلا میں نہانے کا انتظام بڑی مشکل سے کیا۔ نہ کھانا ہے، نہ نیند اور اس کے اوپر میرے چاروں طرف سیکورٹی گارڈز تعینات ہیں۔ اب تو کیمرے بھی نصب ہیں اور میری ہر حرکت پر نظر رکھی جاتی ہے۔
انہون نے آگے لکھا کہ نہ سکون اور نہ پرائیوسی۔ گھر کے ساتوں بیڈ رومز کو میرے سسرال والوں نے بند کر رکھا ہے اور میرے شوہر نوازالدین صدیقی میری حفاظت کرنے یا میرے لیے کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہیں۔یہاں تک کہ میرے وکیل کو بھی عدالتی کاغذات پر میرے دستخط لینے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔کیا میرے سسرال والوں کی طرف سے ہراساں کرنا ختم ہو گا؟ انصاف کی منتظر ہوں۔
گزشتہ مہینے کے آخر میں عالیہ کے خلاف نواز کی والدہ مہرالنساء صدیقی کی شکایت پر عالیہ کے خلاف گھر میں زبردستی داخل ہونے اور تکلیف پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔