فلمساز وویک اگنی ہوتری نے ٹویٹر پر انوراگ کشیپ کے 'بھیڑ اب قابو سے باہر ہے' والے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انوراگ نے یہ بیان اس وقت دیا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں کو فلموں پر غیرضروری تبصرہ نہیں کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ انوراگ نے وزیراعظم کے اس بیان پر یہ بھی کہا تھا کہ 'وزیراعظم نے بہت دیر کردی ہے'۔ انوراگ کشیپ کے بیان پر لکھے گئے ایک نیوز آرٹیکل کو شیئر کرتے ہوئے دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار، جن کا اکثر دیو ڈی کے ہدایتکار کے ساتھ سوشل میڈیا پر تو تو میں میں دیکھنے کو ملتا ہے، نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ' اب شائقین ' بھیڑ' ہے، واؤ، واؤ، واؤ'۔Vivek Agnihotri Reacts to Anurag Kahsyap
-
Audience is ‘mob’ now?
— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) January 20, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Wow! Wow! Wow! pic.twitter.com/M1MF3FjegC
">Audience is ‘mob’ now?
— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) January 20, 2023
Wow! Wow! Wow! pic.twitter.com/M1MF3FjegCAudience is ‘mob’ now?
— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) January 20, 2023
Wow! Wow! Wow! pic.twitter.com/M1MF3FjegC
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں وزیراعظم مودی نے بی جے پی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ کے دوسرے دن مشورہ دیا تھا کہ فلموں جیسے غیر متعلقہ مسائل پر غیر ضروری تبصرے پارٹی کے ترقیاتی ایجنڈے کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ وزیراعظم کے اس مشورے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انوراگ نے کہا تھا کہ ' اگر انہوں نے یہ چار سال پہلے کہا ہوتا تو اس سے فرق پڑتا تھا۔ اب مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کوئی فرق پڑے گا۔ معاملات اب ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی کسی کی بات سنے گا۔ انوراگ نے یہ بات اپنی آئندہ فلم آلموسٹ پیار ود ڈی جے محبت کے ٹریلر لانچ کے موقع پر کہی تھی۔
فلمساز نے مزید کہا کہ ' جب آپ خاموش رہتے ہیں تو آپ تعصب کو تقویت دیتے ہیں اور آپ نفرت کو تقویت دیتے ہیں۔ اب وہ اتنا بااختیار ہو گیا ہے کہ یہ اپنے آپ میں ایک طاقت ہے۔ ماب قابو سے باہر ہے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے کئی سیاستدانوں نے شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کے پٹھان گانے بیشرم رنگ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی تھی۔ ان لیڈروں میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا اور رام کدم بھی شامل تھے جنہوں نے دیپیکا کی زعفرانی بکنی پر تنقید کی۔ کئی دیگر لیڈروں نے بھی فلم اور اس کے گانے کی مخالفت کی تھی۔