کنیز فاطمہ راشد عرف نرگس کی پیدائش یکم جون 1929 کو کلکتہ شہر میں ہوئی۔ ان کی ماں جدن بائی کے اداکارہ اور فلم ساز ہونے کی وجہ سے گھر میں فلمی ماحول تھا۔ باوجود اس کے ان کی اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں جبکہ ان کی ماں کی خواہش تھی کہ وہ اداکارہ بنیں۔
ایک دن ان کی ماں نے نرگس سے اسکرین ٹیسٹ کے لیے فلم ساز اور ڈائریکٹر محبوب خان کے پاس جانے کے لیے کہا۔ چونکہ وہ فلموں میں جانے کی خواہش مند نہیں تھیں اس لیے انہوں نے سوچا کہ اگر وہ اسکرین ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہیں تو انہیں اداکاری نہیں کرنی پڑے گی۔
اسکرین ٹیسٹ کے دوران نرگس نے غیر ارادی طور پر ڈائیلاگ کی ادائیگی کی اور سوچا کہ محبوب خان انہیں اسکرین ٹیسٹ میں فیل کر دیں گے لیکن ان کا یہ خیال غلط نکلا اور محبوب خان نے 1943 میں اپنی فلم ’تقدیر‘ کے لیے بطور اداکارہ انہیں منتخب کرلیا ۔
اس کے بعد 1945 میں نرگس کو محبوب خان کی فلم ’ہمایوں‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ 1949 میں ان کی برسات اور انداز جیسی کامیاب فلمیں منظر عام پرآئیں۔
فلم انداز میں ان کے ساتھ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے نامور اداکار تھے اس کے باوجود بھی نرگس شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہیں۔
سال 1950 سے 1954کے دوران ان کی شیشہ، بے وفا، آشیانہ، عنبر، انہونی، شکست، پاپی ، دھن، انگارے جیسی کئی فلمیں منظر عام پر آئیں لیکن باکس آفس پر ناکام رہیں جو ان کے فلمی کیرئیر کے لیے برا ثابت ہوا لیکن 1955 میں راج کپور کے ساتھ فلم 'شری 420'ریلیز ہوئی جس کی کامیابی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سے شہرت کی بلندیو ں پر جا پہنچیں۔
پردہ سمیں پر نرگس اور راج کپور کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔ ان دونوں نے سب سے پہلے 1948 میں ریلیز فلم آگ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ اس کے بعد ان کی برسات،انداز ، جان پہچان، پیار، آوارہ، انہونی، آشیانہ، آہ، دھن، پاپی، شری 420، جاگتے رہو، چوری چوری جیسی کئی فلمیں پردہ سمیں کی زینت بنیں۔
سال 1956 میں فلم چور چوری، نرگس اور راج کپور کی جوڑی والی آخری فلم تھی۔ حالانکہ راج کپور کی فلم 'جاگتے رہو' میں بھی نرگس نے مہمان اداکارہ کے طور پر کام کیا تھا اس فلم کے آخر میں لتا منگیشکر کی آواز میں نرگس پر ’جاگو موہن پیارے ‘ نغمہ فلمایا گیا تھا۔
سال 1957 میں محبوب خان کی فلم مدر انڈیا نے نرگس کے فلمی کیریئر کے ساتھ ان کی ذاتی زندگی میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ اس فلم میں نرگس نے سنیل دت کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ مدر انڈیا کی شوٹنگ کے دوران نرگس کو آگ سے سنیل دت نے بچایا تھا۔
اس واقعہ کے بعد نرگس نے کہا تھا کہ پرانی نرگس کی موت ہو گئی ہے اور نئی نرگس کی پیدائش ہوئی ہے اور انہوں نے اپنی عمر اور حیثیت کی پرواہ کئے بغیر سنیل دت سے شادی کرلی۔
شادی کے بعد نرگس نے فلموں میں کام کرنا بہت کم کر دیا تھا۔ تقریباً دس سال کے بعد اپنے بھائی انور حسین اور اختر حسین کے کہنے پر نرگس نے 1967 میں فلم رات اور دن میں کام کیا۔ اس فلم کے لیے انہیں قومی ایوارڈ سے نوازا گيا۔ يه پہلا موقع تھا جب کسی اداکارہ کو قومی ایوارڈ دیا گیا تھا۔
نرگس کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی راج کپور کے ساتھ کافی پسند گئی۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریبا 55 فلموں میں کا کیا۔ وه پہلی ایسی اداکارہ تھیں جنہیں پدم شري ایوارڈ سے نوازا گیا اس کے علاو وہ راجیہ سبھا رکن بھی بنیں۔
اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کو مسحور کرنے والی نرگس 03 مئی 1981 کو ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔