ممبئی: ممبئی پولیس کے مطابق فلم 'دی کیرالہ سٹوری' کے عملے کے ایک رکن کو نامعلوم نمبر سے دھمکی آمیز پیغام موصول ہوا۔ پولیس کے مطابق فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' کے ڈائریکٹر سدیپتو سین نے پولیس کو اطلاع دی کہ عملے کے ایک رکن کو نامعلوم نمبر سے پیغام موصول ہوا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ' اس پیغام میں مذکورہ شخص کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ گھر سے اکیلے باہر نہ نکلے اور اس نے یہ کہانی دکھا کر اچھا کام نہیں کیا ہے'۔The Kerala Story crew member receives threat
پولیس نے کریو ممبر کو سیکیورٹی فراہم کی ہے لیکن اس معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے کیونکہ انہیں ابھی تک تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت نے 8 مئی کو ریاست میں 'منافرت اور تشدد' کے واقعات سے بچنے کے لیے 'امن کی بحالی' کا حوالہ دیتے ہوئے فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' پر پابندی عائد کردی۔
مغربی بنگال فلم پر پابندی لگانے والی پہلی ریاست بن گئی، 'دی کیرالہ سٹوری' تین خواتین کی کہانی بیان کرتی ہے جنہیں شادی کے ذریعے اسلام قبول کرنے کے بعد آئی ایس آئی ایس کے کیمپوں میں اسمگل کیا جاتا ہے۔ فلم کے ارد گرد کئی سیاسی شور سننے کو مل رہا ہے یہاں تک کہ اسے بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔
فلم پر پابندی لگانے کے فیصلے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ 'یہ نفرت اور تشدد کے کسی بھی واقعے سے بچنے اور ریاست میں امن برقرار رکھنے کے لیے ہے'۔ وزیراعلیٰ نے ریاست کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ فلم کو تمام سینما گھروں سے ہٹا دیا جائے جہاں اس کی نمائش ہو رہی ہے۔ پابندی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فلم کے پروڈیوسر وپل امرت لال شاہ نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف قانونی راستہ کریں گے۔
شاہ نے اے این آئی کو بتایا کہ ' اگر ریاستی حکومت ہماری بات نہیں مانے گی، تو ہم قانونی راستے تلاش کریں گے۔ تاہم، ہم جو بھی طریقہ اختیار کریں گے وہ قانونی مشورے پر مبنی ہوگا'۔ سدیپتو سین کی ہدایت کاری میں بننے اور وپل امرت لال شاہ کی پروڈیوس کردہ اس فلم نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کی طرف سے شدید مخالفت کو جنم دیا ہے ، جنہوں نے اسے 'آر ایس ایس کا پروپیگنڈہ' قرار دیا ہے۔ 'دی کیرالہ اسٹوری' میں ادا شرما، یوگیتا بہانی، سدھی ادنانی اور سونیا بالانی مرکزی کردار میں ہیں۔
فلم کے ارد گرد ایک بڑے تنازعہ نے اس وقت جنم لیا جب اس کے ٹریلر میں دعویٰ کیا گیا کہ کیرالہ سے 32 ہزار خواتین لاپتہ ہوگئی ہیں اور وہ دہشت گرد گروپ آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوگئیں۔ تاہم احتجاج کے پیش نظر ٹریلر میں موجود متنازعہ دعوی کو بعد میں واپس لے لیا گیا۔ بعد میں اسے کیرالہ کی تین خواتین کی کہانی میں تبدیل کردیا گیا۔