سرینگر: کشمیر کی ابھرتی ہوئی اداکارہ ثانیہ میر بالی ووڈ میں اب تک کئی فلموں میں اپنی اداکاری کا جلوہ بکھیر چکی ہیں۔ لیلا مجنوں، نوٹ بُک اور حال ہی میں ریلیز ہونے والی متنازع فلم "دی کیرالہ اسٹوری" میں بھی ثانیہ نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ مستقبل میں ثانیہ فیچر فلم میں ایک نمایاں کردار میں نظر آئیں گی اور یہ فلم جلد ہی منظر عام پر آنے والی ہے۔
شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ ثانیہ میر کی تعلیم و تربیت سرینگر میں ہوئی ہیں۔ بچن سے ہی اداکاری میں دلچسپی رکھنے والی ثانیہ نے شروعات میں دور درشن کے کئی کشمیری اور اردو ڈراموں و سیریلز میں کام کیا ہے۔ بالی ووڈ میں ثانیہ میر کی انٹری لیلا مجنون میں "عرشی دلبر" کے ایک کردار سے ہوئی لیکن اسی رول نے ثانیہ کو بطور اداکار پہچان دلوائی۔ جس کے نتیجے میں پھر انہیں کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔
ثانیہ میر نے نوٹ بُک اور حال ہی میں ریلیز ہوئی متنازع فلم "دی کیرالہ سٹوری "میں بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "دی کیرالہ اسٹوری"میں کام کرنا میرے لیے ایک بہترین تجربہ رہا۔ فلم کی کہانی بے حد دلچسپ اور میرے دل کے قریب تھی۔ اس لیے میں نے بھی فلم میں اپنی بھر پور صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور امید ہے کہ لوگ میرے کردار کی سراہنا کریں گے۔
ثانیہ نے ہندی فلموں کے علاوہ زی ٹی وی پر "عشق سبحان اللہ " اور "نار دی فائر" جیسے مشہور سیریلز میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، وہیں ثانیہ میر نے کئی میوزک ویڈیوز اور المبز میں بھی کام کیا ہے۔ جن میں پنجابی میوزک کے ویڈیوز بھی شامل ہیں جو کہ بعد میں کافی مقبول ہوئے۔ "تیری یاداں، ہاٹ گرل، تیرا سپرمین، بے رنگ اور احساس" ایسے میوزک ویڈیوز ہیں، جن کی بدولت ثانیہ کو ایک الگ پہچان ملی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر سے لے کر بالی ووڈ تک یہ سفر آسان بھی نہیں رہا ہے۔ تاہم اداکاری میں ہی اپنی پہنچان بنانے کے جنون کو لے کر میں نے ہمت اور حوصلے سے کام لیا جس کے نتیجے میں کافی عرصے میں کئی ہندی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا جو کہ میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقصد کے لیے ایک پختہ ارادہ ہونا چاہیے تبھی اپنی منزل تک پہنچے کے لیے تمام مشکلات کا سامنا کیا جاسکتا ہے۔
ثانیہ کہتی ہیں کہ انہیں اداکاری کے اب تک کے اپنے اس سفر میں اپنے والدین اور رشتہ داروں کے علاوہ لوگوں کا بھی بے حد ساتھ ملا۔ لوگوں نے کافی پیار و محبت دیا جس سے حوصلہ ملتا گیا۔ کام کرنے میں مزید دلچسپی بڑھ گئی اور امید ہے کہ اسی طرح آگے بھی لوگ میرے کام کو پسند کرتے رہے گے۔ ثانیہ نے کہا کہ کشمیری نوجوان جو کہ اداکاری میں اپنا نام اور پہنچان بنانے کی خواہش رکھتے ہیں انہیں یہاں اس طرح کے وسائل، ایکٹینگ انسٹی ٹیوٹ اور تھیٹر کلچر نہ ہونے کے باعث کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نتیجتاً ان کے خواب ادھورے ہی رہ جاتے ہیں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اداکاری سکھانے کے لیے انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے اور تھیٹر کو فروغ دیا جائے تاکہ اداکاری میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو اپنا مستقبل سنوارنے میں آسانیاں پیدا ہوسکے۔
انہوں کہا کہ اب نوجوان کی سوچ میں تبدیلی آرہی ہے۔ دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ کشمیری نوجوان کی دلچسپی اب اداکاری کی طرف بھی بڑھ رہی ہے اور نئی فلم پالیسی اس میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اگر بالی ووڈ کشمیر کی طرف زیادہ سے زیادہ رخ کرے گا تو یہاں کے ابھرتے ہوئے اداکاروں کو نہ صرف کام کرنے کا موقع ملے گا بلکہ کافی کچھ سیکھنے کو بھی ملے گا۔